وزیر اعظم ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ گئے
وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ گئے۔
ڈان نیوز کے مطابق گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔
بعد ازاں وزیر اعظم شہباز شریف وزرا کے ہمراہ مزار قائد پر حاضری دی، گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ بھی ان کے ساتھ تھے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے مزار قائد پر چھول چڑھائے اور فاتحہ خوانہ کی۔
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے نوجوانوں سے مزار قائد پر پاکستان کی خدمت کرنے اور ملک خداداد کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کا حلف لیا، نوجوان لڑکے اور لڑکیوں نے عہد کیا کہ پاکستان کو صحیح معنوں میں قائد کا پاکستان بنائیں گے۔
بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ ہاؤس میں اجلاس ہوا، ترجمان کے مطابق اجلاس میں وزیراعلیٰ اور صوبائی کابینہ نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور کہا کہ وزیراعظم کی کابینہ میں بھی سندھ کی نمائندگی زیادہ ہے، مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، جام کمال اور قیصر شیخ کراچی میں رہتے ہیں اور خالد مقبول تو کراچی کےہی ہیں سمجھتاہوں اب سندھ کےمسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہوں گے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم بڑے مسائل جلد حل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ نےوزیر اعظم کو بریفنگ میں بتایا کہ 2022 میں سیلاب نے تباہی پھیلائی تھی، سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد تعمیر نو کا مرحلہ شروع ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اتفاق ہوا تھا 70 فیصد فنڈ ڈونر ایجنسیز فراہم کریں گے، 30 فیصد فنڈنگ وفاقی اور سندھ حکومت مہیا کرے گی، ڈونر ایجنسیز نے 557.89 ارب روپے دیے، سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر 50 کروڑ ڈالر کا پراجیکٹ ہے، سندھ حکومت نے 25 ارب روپے جاری کیے، وفاق نے فنڈ نہیں دیے، اسکولوں کی تعمیر کا پراجیکٹ 1191.7 کروڑ روپے کا ہے، گزشتہ 4 سال نئی اسکیمز میں وفاق نے سندھ کو نظر انداز کیا ہے۔
وزیر اعلی نے بتایا کہ 23-2022 میں وفاقی حکومت نے روڈ سیکٹر میں پنجاب کو 51 ارب روپے کے 21 نئے منصوبے دیے اور سندھ کو 5.4 ارب روپے کی اسکیمیں دی، 23-2022 میں خیبرپختونخوا کو 68 ارب روپے کے 9 پراجیکٹس دیے گئے، اس طرح سال 21-2020 اور 22-2021 میں بھی سندھ کو دیگر صوبوں کی نسبت کم اسکیمیں دی گئیں، اس وقت سندھ میں 144.743 ارب روپے کی 19 اسکیمیں جاری ہیں، ان اسکیموں پر وفاقی حکومت نے 53.124 ارب رکھے ہیں لیکن خرچ صرف 12 ارب روپے ہوئے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ 19 اسکیموں میں سے 11 اسکیموں پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا، سندھ کے سی ڈی ڈبلیو پی اور ایکنیک میں پراجیکٹس منظوری کے لیے کافی وقت سے پڑے ہیں، کے ۔فور کی آگمنٹیشن کی منظوری 2022 سے سی ڈی ڈبلیو پی میں رُکی ہوئی ہے، اسکول بحالی پراجیکٹ ، کلک پراجیکٹ، سندھ بیراج پراجیکٹ، سالڈ ویسٹ پراجیکٹ بھی وفاقی حکومت کے پاس منظوری کے لیے پڑے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے استدعا کی کہ منظوری ککے کام کو تیز کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت این ایچ اے کو انڈس ہائی وے کی تعمیر کے لیے 7 ارب روپے 2017 میں دے چکی ہے، 2017 سے ابھی تک سہیون - جامشورو روڈ نہیں بن پایا ہے۔
ساتھ ہی وزیراعلیٰ سندھ نے این ایچ اے چیئرمین کو سیہون۔ جامشورو روڈ فوری مکمل کرنے کی ہدایت جاری کردی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم سے سی آر پراجیکٹ 2016 پر بھی بات کی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے لیے کے سی آر بہت اہم ہے،میری وزیراعظم صاحب سے درخواست ہے کہ کے سی آر کا رائٹ آف وے کے مسائل حل کروا کے پراجیکٹ شروع کروا کر دیں، وزیراعظم کے سی آر کو ترجیح دے کر فریم ورک ایگریمنٹ پر عمل در آماد کروائیں
وزیراعلیٰ سندھ نے پریزنٹیشن کی مدد سے وزیراعظم کو مالی مسائل سے بھی آگاہ کیا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ 24-2023 میں وفاقی حکومت نے سندھ کو 1078.198 ارب روپے دینے تھے، وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کو 28 ارب روپے کم دیے، وفاقی حکومت نے 1050.167 ارب دیے، 24-2023 میں سندھ کا شیئر اپریل تک 1092.419 ارب روپے بنتا ہے ابھی تک سندھ کو 1009.559 ارب روپے موصول ہوئے ہیں جس میں 82.857 ارب روپے کم ہیں، وزیراعظم نے وفاقی وزیر خزانہ کو سندھ کے وزیراعلیٰ سے بات کرکے مالی مسائل حل کرنے کی ہدایت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نےسندھ کے 31.977 ارب روپے ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ کی مد میں 2022 میں ایٹ سورس کاٹ لیے تھےم وفاقی حکومت نے ایف بی آر کو ہدایت دی کہ ایف آر بی سے بیٹھ کر مفاہمت کریں لیکن ایف بی آر ابھی تک مکمل تصفیہ نہیں کرپائی، وزیراعظم نے ایف بی آر کو ہدایت دی کہ وہ سندھ حکومت کے ساتھ فوری بات کریں، ایف بی آر نے 2016 میں سندھ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے اکاؤنٹ سے ود ہولڈنگ کی مد میں 5.427 ارب روپے کاٹ لیے، سندھ حکومت یہ کیس ایف بی آر سے جیت گئی۔
انہوں نے بتایا کہ کیس جیتنے کے باوجود بھی صرف 1 ارب روپیہ واپس ملا، ایف بی آر سندھ حکومت کو 4 ارب روپے نہ دے لیکن اب سندھ حکومت ایف بی آر کا ود ہولڈنگ ٹیکس جمع نہیں کرے گی،
اس پر وزیراعظم نے ایف بی آر چیئرمین کو سندھ کے ساتھ فوری مسئلہ حل کرنے کی ہدایت دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ سندھ حکومت ود ہولڈنگ ٹیکس کی کلکشن بند نہ کرے سندھ کا مسئلہ حل کرتے ہیں۔
بعد ازاں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیر اعظم شہباز شریف کو پبلک پرائیویٹ پراجیکٹ پر پر یزنٹیشن دی، وزیراعظم نے پیپلزپارٹی کے پراجیکٹ پر اس کی کارکردگی کو زبردست انداز سے سراہا، وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو سراہنے کے لیے اجلاس میں تالیاں بجوائیں۔
وزیر اعظم نے سندھ کے کراچی میں ٹرانسپورٹس کی تعریف کی بھی کی ۔
اس موقع ہر وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن کے اسرار پر وزیراعظم نے 300 بسوں کے پول میں 150 بسیں دینے کا اعلان کیا، وزیراعلی ٰ سندھ اور وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم مل جل کر عوام کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔