• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:06pm
  • LHR: Maghrib 5:08pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:10pm Isha 6:35pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:06pm
  • LHR: Maghrib 5:08pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:10pm Isha 6:35pm

سپریم کورٹ: ‏پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کا مقدمہ، سماعت کی تاریخ تبدیل

شائع May 4, 2024
—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کے مقدمے کی سماعت کی مقرر کردہ تاریخ تبدیل کردی۔

ڈان نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے نئی کاز لسٹ جاری کر دی، جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 6 مئی کو سماعت کرے گا۔

جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ بھی بینچ میں شامل ہوں گے، اس سے قبل مقدمے کی سماعت 8 مئی کو مقرر کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ 4 مارچ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواستیں مسترد کردیں تھی۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے 28 فروری کو درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 53 کی شق 6، الیکشن ایکٹ کےسیکشن 104 کےتحت فیصلہ سناتے ہوئے مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی سنی اتحاد کونسل کی درخواست کو مسترد کیا ہے۔

چار ایک کی اکثریت سے جاری 22 صفحات پر مشتمل فیصلے میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی جا سکتی، قانون کی خلاف ورزی اور پارٹی فہرست کی ابتدا میں فراہمی میں ناکامی کے باعث سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں، سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے لیے لسٹ جمع نہیں کرائی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ یہ مخصوص نشستیں خالی نہیں رہیں گی، یہ مخصوص متناسب نمائندگی کے طریقے سے سیاسی جماعتوں میں تقسیم کی جائیں گی۔

الیکشن کمیشن نے تمام خالی مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو الاٹ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) ، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم پاکستان اور جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن (جو یو آئی ف) کو دینے کی درخواست منظور کی تھی۔

چیف الیکشن کمشنر، ممبر سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان نے اکثریتی فیصلے کی حمایت کی جب کہ ممبر پنجاب بابر بھروانہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔

بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کو ’غیر آئینی‘ قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینیٹر اور ماہر قانون علی ظفر نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے خلاف قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کے تمام اراکین سے استعفے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص سیٹیں نہ دینے کا فیصلہ مسترد کرتے ہیں، آئین کے مطابق مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو ملنی چاہئیں۔

کارٹون

کارٹون : 7 نومبر 2024
کارٹون : 6 نومبر 2024