کانگو بخار اور ٹائیفائیڈ سے متعلق ایڈوائزری جاری
قومی ادارہ صحت نے کانگو بخار، ٹائیفائیڈ اور ہیٹ اسٹروک سے متعلق ایڈوئزری جاری کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں کریمین کانگو ہیمرجک فیور (سی سی ایچ ایف) کا کیس سامنے آنے کے بعد نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے بدھ کو سی سی ایچ ایف، ہیٹ اسٹروک، سن اسٹروک اور ٹائیفائیڈ بخار کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے ایڈوائزری جاری کی۔
این آئی ایچ کے سینٹر فار ڈیزیزز کنٹرول (سی ڈی سی) نے سی سی ایچ ایف، ہیٹ اسٹروک، سن اسٹروک اور ٹائیفائیڈ بخار کی روک تھام اور کنٹرول میں تیاری کی سطح کو بہتر بنانے کے لیے متعلقہ حکام کو متعدد مشورے جاری کیے ہیں۔
سی ڈی سی کے مطابق گزشتہ سال ملک میں سی سی ایچ ایف کے 101 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جب کہ عید الاضحیٰ کے دوران انسانوں اور جانوروں کے روابط سے اس بیماری کی منتقلی کے خطرات بہت زیادہ ہیں لہذا ہمیں کانگو بخار کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرنا ہوں گے۔
وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ سی سی ایچ ایف نورووائرس کے پھیلاؤ سے ہوتا ہے جو گائیں، بکری، بھیڑ اور خرگوش جیسے جانوروں میں پایا جاتا ہے، جب کہ جانوروں کو ذبح کرنے کے دوران ان کے خون میں موجود یہ وائرس لوگوں میں آسانی سے منتقل ہوسکتا ہے، اس کے علاوہ کانگو بخار مختلف ذریعے سے متاثرہ شخص سے دوسروں لوگوں میں متنقل ہوسکتا ہے۔
ہیٹ اسٹروک اور سن اسٹروک کے کیسز سے بچاؤ کے لیے ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو گلوبل وارمنگ کی وجہ سے شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ہر سال ہیٹ ویو کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے، اور اس کے نتیجے میں ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے بیماری اور اموات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
ایڈوائزری میں عوام کو متعدد احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا گیا، جس میں براہ راست سورج کی روشنی سے بچنا، زیادہ سے زیادہ پانی پینا، نمکین کھانوں کا استعمال، ٹوپیاں پہننا اور ہلکے رنگ کے کپروں کا استعمال وغیرہ شامل ہیں۔
سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہے جہاں ٹائیفائیڈ بخار کا سب سے زیادہ بوجھ بن چکا ہے، صاف پانی کی کمی، حفظان صحت کے ناقص طریقوں اور حفاظتی ٹیکوں کی کم کوریج کی نگرانی ملک کو بیماریوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کے زیادہ خطرے میں ڈال دیتی ہے۔