• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

توشہ خانہ گاڑی ریفرنس: نواز شریف کی بریت کی درخواست پر سماعت ملتوی

شائع May 23, 2024
—فائل فوٹو:ڈان نیوز
—فائل فوٹو:ڈان نیوز

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزرائے اعظم نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور صدر مملکت آصف علی زرداری، کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کی درخواست پر سماعت ملتوی کردی۔

ڈان نیوز کے مطابق نواز شریف کی بریت کی درخواست پر سماعت احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے کی، نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح الحسن عدالت کے سامنے پیش ہوئے، سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے ان کے پلیڈر رانا محمد عرفان بھی عدالت کے روبرو حاضر ہوئے، قومی احتساب بیورو (نیب) پراسیکیوٹر خواجہ منظور لون بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر قاضی مصباح الحسن ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ہم نے نیب رپورٹ کی بنیاد پر بریت کی درخواست دائر کی تھی، نیب پراسیکیوٹر منظور لون نے کہا کہ سہیل عارف اس کیس میں پراسیکیوٹر ہیں، وہ عدالت کے سامنے دلائل دیں گے۔

جج احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ بریت کی درخواست پر نوٹس کیا تھا، نیب کا جواب آجائے اس کے بعد دیکھتے ہیں،

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔

وقفے کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر نیب پراسیکیوٹر نے بریت کی درخواست پر سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کردی۔

اس پر نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح الحسن ایڈووکیٹ نے کہا کہ سماعت کل کے لیے رکھ لیں، تاہم نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ایک ہفتے کا وقت لگے گا، اس لیے ایک ہفتے کی تاریخ دی جائے، نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ حیرت ہے آج تک فائل ہیڈکوارٹر پہنچی ہی نہیں۔

بعد ازاں عدالت نے نواز شریف کی بریت کی درخواست پر سماعت 28 مئی تک ملتوی کردی

واضح رہے کہ 7 مئی کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس میں دائر بریت کی درخواست پر دلائل دینے کے لیے عدالت نے فریقین کو 23 مئی کے لیے نوٹس جاری کر دیے تھے۔

واضح رہے کہ 17 اپریل کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو توشہ خانہ کی گاڑیوں سے متعلق ریفرنس سے بری کرنے کی استدعا کردی تھی۔

22 اپریل کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے صدر آصف علی زرداری کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کارروائی ختم کرنے کی درخواست منظور کر لی تھی۔

19 مارچ کو احتساب عدالت اسلام آباد نے صدر مملکت آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر ملزمان کے خلاف توشہ خانہ سے قیمتی گاڑیاں اور تحائف وصول کرنے سے متعلق ریفرنس میں آئندہ سماعت پر قومی احتساب بیورو (نیب) سے رپورٹ طلب کرلی تھی۔

اس سے قبل احتساب عدالت اسلام آباد نے سابق صدر مملکت آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر ملزمان کے خلاف توشہ خانہ سے قیمتی گاڑیاں اور تحائف وصول کرنے سے متعلق نیب ریفرنس کی سماعت جج کی عدم دستیابی کے باعث ملتوی کردی تھی۔

توشہ خانہ ریفرنس

احتساب عدالت میں قومی احتساب بیورو کے دائر کردہ ریفرنس کے مطابق یوسف رضا گیلانی پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف پر غیر قانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنے کا الزام ہے۔

اس ریفرنس میں اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید اور خواجہ عبدالغنی مجید کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے کاروں کی صرف 15 فیصد قیمت ادا کر کے توشہ خانہ سے گاڑیاں حاصل کیں۔

بیورو نے الزام عائد کیا کہ یوسف رضا گیلانی نے اس سلسلے میں نواز شریف اور آصف زرداری کو سہولت فراہم کی اور تحائف کو قبول کرنے اور ضائع کرنے کے طریقہ کار کو غیر قانونی طور پر نرم کیا۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری نے ستمبر اور اکتوبر 2008 میں متحدہ عرب امارات سے مسلح گاڑیاں (بی ایم ڈبلیو 750 لی ماڈل 2005، لیکسز جیپ ماڈل 2007 اور لیبیا سے بی ایم ڈبلیو 760 لی ماڈل 2008) حاصل کیں۔

مذکورہ ریفرنس کے مطابق وہ فوری طور پر اس کی اطلاع دینے اور کابینہ ٖڈویژن کے توشہ خانہ میں جمع کروانے کے پابند تھے لیکن انہوں نے نہ تو گاڑیوں کے بارے میں مطلع کیا نہ ہی انہیں نکالا گیا۔

نیب ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ سال 2008 میں نواز شریف کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا اس کے باوجود اپریل تا دسمبر 2008 میں انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو کوئی درخواست دیے بغیر اپنے فائدے کے لیے کابینہ ڈویژن کے تحت طریقہ کار میں بے ایمانی اور غیر قانونی طور پر نرمی حاصل کی۔

ریفرنس کے مطابق خواجہ انور مجید نے ایم ایس انصاری شوگر ملز لمیٹڈ کے اکاؤنٹس استعمال کرتے ہوئے آواری ٹاور کے نیشنل بینک کے ایک اکاؤنٹ سے 92 لاکھ روپے آصف زرداری کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے۔

اس کے علاوہ انہوں نے ایک اکاؤنٹ کے ذریعے آصف زرداری کی جانب سے ایک کروڑ 11 لاکھ 17 ہزار 557 روپے کی ادائیگی کی، ملزم نے اپنی غیر قانونی اسکیم کے سلسلے میں آصف زرداری کے ناجائز فوائد کے لیے مجموی طور پر 2 کروڑ 3 لاکھ 17 ہزار 557 روپے ادا کیے۔

دوسری جانب خواجہ عبدالغنی مجید نے آصف زرداری کو ناجائز فائدہ پہنچانے کے لیے 3 ہزار 716 ملین (371 کروڑ 60 لاکھ) روپے کی خطیر ادائیگیاں کیں۔

نیب نے ان افراد پر بدعنوانی کا جرم کرنے اور نیب قوانین کے تحت واضح کی گئیں کرپٹ پریکٹسز میں ملوث رہنے کا الزام لگایا۔

نیب نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ان ملزمان پر مقدمہ چلا کر سخت ترین جیل کی سزا دی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024