• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

پنجاب میں خسرہ وبا کے پھیلاؤ کی ذمہ دار پی ٹی آئی ہے، خواجہ عمران نذیر

شائع June 1, 2024
فوٹو: ڈان نیوز
فوٹو: ڈان نیوز

وزیر صحت پنجاب نے خسرہ وبا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار پی ٹی آئی حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں سابق حکومت کی جانب سے بچوں کی ویکسی نیشن پر توجہ نہیں دی گئی۔

لاہور میں صوبائی وزرا خواجہ عمران نذیر اور خواجہ سلمان رفیق نے پنجاب میں خسرہ پھیلاؤ سے متعلق پریس کانفرنس کی۔

اس موقع پر صوبائی وزیر صحت خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ پنجاب حکومت صحت کی شعبے میں بہتری کے لیے اقدامات کررہی ہے اور صحت وتعلیم کے شعبے پر وزیراعلیٰ مریم نواز خصوصی توجہ دے رہی ہے، تاہم گزشتہ دور حکومت کے نقصانات آج ہم بھگت رہے ہیں۔

وزیر صحت پنجاب نے خسرہ وبا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار پی ٹی آئی حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے بچوں کی ویکسی نیشن پر توجہ نہیں دی گئی، اگر انہوں نے توجہ دی ہوتی تو مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو یہ سب کچھ نہیں بھگتنا پڑتا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دورحکومت میں صحت کے شعبہ کو شدید نقصان پہنچایا گیا، پنجاب میں صحت کے لیے بہترین نظام کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل پنجاب میں شیخوپورہ، پتوکی اور کبیر والا میں خسرہ کے کیسز سامنے آئے تھے اور خاص طور پر کبیر والہ میں خسرہ کے باعث 5 بچوں کی اموات ہوئی تھی جس کے بعد سی ای او ہیلتھ خانیوال ڈاکٹرعبد المجید کو معطل کردیا گیا تھا۔

خسرہ کیا ہے؟

خسرہ کی بیماری کسی انفیکشن یا وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے، یہ بیماری عام طور پر سردیوں کے اختتام یا پھر موسم بہار کے آغاز میں ہوتی ہے۔

خسرہ کی بیماری کے ساتھ جب کوئی مریض کھانستا یا چھینک مارتا ہے تو متاثرہ شخص کے نہایت چھوٹے آلودہ قطرے پھیل کر ارد گرد کی اشیا پر گر جاتے ہیں اور یہ بیماری ہوا اور سانس لینے سے پھیلتی ہے، جس وجہ سے ایک مریض متعدد افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔

خسرہ کی علامات میں شدید بخار کے ساتھ کھانسی، ناک اور آنکھوں سے پانی بہتا شامل ہے، خسرہ میں سرخ دانے چہرے اور گردن کےاوپر نمودار ہوتے ہیں اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں منتقل ہو جاتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کیسز 79 فیصد بڑھ کر 3 لاکھ سے زیادہ ہو گئے تھے، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کل تعداد کا صرف ایک حصہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024