جب مناسب سمجھوں گا تو ججز کیخلاف ریفرنس دائر کروں گا، سینیٹر فیصل واڈا
سینیٹر فیصل واڈا نے کہا ہے کہ جب میں سمجھوں گا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خلاف ریفرنس دائر ہونا چاہیے تو میں کروں گا، ہر چیز ایک ہی دن تو نہیں ہوجائے گی نا، ابھی ایک ایکشن ہوا ہے، دوسرا ایکشن ہوگا، چوتھا ایکشن ہوگا، پانچواں ہوگا اور ایکشن چلتے رہیں گے۔
اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آزاد حیثیت سے سینیٹر بننے والے سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ معافی تو کسی سے بھی مانگی جا سکتی ہے، کوئی گناہ نہیں ہے لیکن معافی کے لیے کوئی غلطی کرنی بھی تو ضروری ہے، اگر میں نے کوئی غلطی کی ہے تو میں تھڑے پر بیٹھے شخص سے بھی کیمرے کے سامنے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ لوں گا، مجھے اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر میں نے کوئی کام غلط نہیں کیا تو، غلط کام کا سوال ہےتو میں وضاحت کروں گا، چیف جسٹس کی ایمانداری کا ان کے تقرر سے پہلے بھی قائل تھا اور ان کے بینچ کی بھی عزت ہے، مجھے ان کے سامنے پیش ہونے میں کوئی ابہام نہیں ہے، ان کا جو بھی فیصلہ ہوگا، وہ میں وصول کروں گا۔
سینیٹر فیصل واڈا نے کہا کہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے، اس لیے آپ سمجھ سکتے ہیں کہ کتنی بات کر سکتا ہوں، اگر دس کا فگر ہے اور اگر ڈھائی فیصد بات ججز اطہر من اللہ اور بابر ستار کے بارے میں ہے تو میں اس کی وضاحت کروں گا نا کہ ان کے بارے میں میں نے خط کی بات کی تھی، خط کا جواب نہیں مل رہا تھا اور جواب کے بعد اس میں کتنا ابہام تھا، وہ تو میں جواب دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پریس کانفرنس میں خاص طور پر 2 ججز کے بارے میں خط کے تناظر میں بات کی تھی، عدلیہ کے خلاف کوئی بات نہیں ہے، اگر میں آپ سے خط مانگوں گا تو آپ کا نام لے ہی لوں گا لیکن اگر آپ کہیں کہ میں نے پورے میڈیا سے یہ بات کرلی تو وہ تو میں نے نہیں کی۔
فیصل واڈا نے کہا کہ میں عدلیہ کو 140 ویں نمبر سے نمبر ون پر دیکھنا چاہتا ہوں، یہ میری خواہش ہے اور یہ ہی ملک کی ترقی کا رستہ ہے کہ عدل و انصاف کا نظام ٹھیک ہوجائے تو پاکستان خوبخود ترقی کرے گا، بدقسمتی سے 140ویں نمبر پر ہیں، ہم کوشش یہ کر رہے ہیں کہ کسی طریقے سے اس کا ریورس گیئر لگے اور لگے گا۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا احترام ہے جب ہی یہاں پیش ہوا ہوں اور جیسا عدلیہ کہتی رہے گی ویسا ہوتا رہےگا۔
متعلقہ فورم پر ججز کے خلاف ریفرنس سے متعلق سوال پر سینیٹر فیصل واڈا نے کہا کہ جب میں سمجھوں گا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خلاف ریفرنس دائر ہونا چاہیے تو میں کروں گا، میری مرضی ہے جب میں کروں گا تو کروں گا فکر کیوں کر رہے ہیں آپ، ہر چیز ایک ہی دن تو نہیں ہوجائے گی نا، آپ کو بھی خبریں ملیں گی، ہمیں بھی ملیں گی، ابھی ایک ایکشن ہوا ہے، دوسرا ایکشن ہوگا، چوتھا ایکشن ہوگا، پانچواں ہوگا اور ایکشن چلتے رہیں گے، آپ کا سوال ٹھیک ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے دہری شہریت پر اعتراض نہیں اٹھایا، اگر قانون ہے تو رکھ سکتے ہیں، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، آپ نے جو جواب دیا ہےاس میں تاثر یہ دے دیا ہے کہ ریکارڈ میں ہے لیکن جواب میں یہ کہہ رہے ہیں کہ شواہد نہیں ہیں۔
چیف جسٹس کے خلاف منظم مہم سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ براہ راست چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے خلاف مہم چلا رہے ہیں، وہ ٹرولز ہیں، وہ مقبول ہیں، انہیں 9 مئی میں تنصیبات اڑانے کی بھی اجازت ہے، وہ مقبول ہیں، ان کو ایس آئی ایف سی پر الزام لگانے کی بھی اجازت ہے، وہ شہیدوں کے تمسخر اڑاتے ہیں، ان کے جنازیں نکالتے ہیں، وہ مقبول ہیں، وہ کرسکتے ہیں، وہ نام لے کر دہشت گردی کی باتیں کرتے ہیں، وہ کرسکتے ہیں کیونکہ وہ مقبول ہیں، ان کے ٹرولز ہیں، آپ کے پیچھے ٹرولز ہیں؟ میرے پیچھے بھی ٹرولز نہیں ہیں تو ہم یہاں ہیں، جس کے ٹرولز ہوں گے وہ بادشاہ ہے اس ملک میں۔