اقوام متحدہ نے سراج الدین حقانی سمیت 4 افغان عہدیداروں پر سفری پابندی ختم کردیں
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان میں عبوری انتظامیہ کے 4 اعلیٰ عہدیداروں عبدالکبیر محمد جان، عبدالحق واثق، نور محمد ثاقب اور سراج الدین جلال الدین حقانی پر عائد سفری پابندیاں ہٹانے کی منظوری دی۔
افغان میڈیا طلوع نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں سے متعلق کمیٹی کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ افغانستان کے عبوری حکومت کے 4 اعلیٰ عہدیداروں کو سعودی عرب کے سفر کے لیے استثنیٰ دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی نے جن عہدیداروں پر پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، ان میں نائب وزیراعظم برائے سیاسی امورعبدالکبیر محمد جان، قائم مقام وزیر داخلہ سراج الدین حقانی، انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جنرل عبدالحق واثق اور حج ومذہبی امور کے قائم مقام وزیر محمد ثاقب شامل ہیں۔
سلامتی کونسل نے نوٹی فکیشن میں لکھا ’5 جون 2024 کو، سلامتی کونسل کی کمیٹی نے 1988 (2011) کی قرارداد کے مطابق عبدالکبیر محمد جان عبدالحق واثق، نور محمد ثاقب اور سراج الدین جلال الدین حقانی کے مکہ جانے کے لیے سفری پابندی سے استثنیٰ کی منظوری دی، ان کے سعودی عرب کے دورے کا مقصد حج کرنا ہے‘۔
اقوام متحدہ کی سلامی کونسل کمیٹی کی جانب سے ان رہنماؤں پر سفری پابندیاں اٹھانے کا نوٹی فکیشن ایسے وقت میں سامنے آیا، جب دہشت گردی کے لیے امریکا کو مطلوب سراج الدین حقانی نے رواں ہفتے متحدہ عرب امارات کا دورہ مکمل کیا، جہاں انہوں نے یو اے ای کے صدر محمد بن زاید النہیان سمیت اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کیں، اس موقع پر انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جنرل عبدالحق واثق بھی موجود تھے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے قائم مقام وزیر داخلہ کے متحدہ عرب امارات کے دورے کے ردعمل میں کہا کہ ممالک کو اقوام متحدہ کے استثنیٰ کے عمل کے ذریعے ہی افغان حکام کی میزبانی کرنی چاہیے۔
فوجی امور کے ماہر یوسف امین زازی نے کہا ’پابندیوں کے منفی اثرات سیاستدانوں اور حکام پر نہیں بلکہ افغانستان اور یہاں کے عوام پر پڑتے ہیں‘۔
فوجی امور کے ایک اور ماہر نے کہا کہ عبوری حکومت کے وفد کے ارکان پر پابندیاں عائد کرنے کا مقصد گورننس میں اسٹریٹجک سیاسی مفادات کو نافذ کرنا ہے، مجھے امید ہے عبوری حکومت افغانستان کے قومی مفادات کی بنیاد پر بات چیت کا عمل جاری رکھیں گے جس کے نتیجے میں افغانستان تنہائی سے نکلے گا۔
یاد رہے کہ افغانستان کے 24 سے زائد عہدیداروں کے نام اقوام متحدہ، یورپی یونین اور امریکا کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔
اگرچہ امارت اسلامیہ متعدد بار ان عہدیداروں پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کرچکا ہے لیکن گزشتہ ڈھائی سالوں کے دوران اس فہرست میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ تقریباً 3 سال قبل طالبان کی جانب سے افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے سراج الدین حقانی کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ تھا۔