’2030 تک تیل کی سپلائی میں بڑے اضافے کا امکان ہے‘
بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) نے ایک سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا میں 2030 تک تیل کا بڑا سرپلس ہونے کا امکان ہے کیونکہ پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے جب کہ صاف توانائی پر منتقلی کی وجہ سے طلب میں کمی ہورہی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ اس دہائی کے اختتام تک عالمی طلب 10.6 کروڑ یومیہ فی بیرل کی سطح تک ہو جائے گی جبکہ سپلائی کی مجموعی صلاحیت 11.4 کروڑ یومیہ فی بیرل تک پہنچ سکتی ہے جس کے نتیجے میں 80 لاکھ یومیہ فی بیرل کا حیران کن سرپلس ہوگا۔
یہ پیش گوئی پٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک پلس) کے عندیہ دینے کے کچھ عرصے بعد سامنے آئی جس میں اوپیک نے کہا تھا کہ وہ اس موسم خزاں میں پیداوار میں کمی کو ختم کرنا شروع کر دیں گے، جس کا اطلاق دنیا بھر میں کمزور طلب کے خدشات کے خلاف قیمتوں کو سہارا دینے کے لیے کیا گیا تھا۔
اپنی رپورٹ میں، آئی ای اے نے نوٹ کیا کہ چین جیسے تیزی سے ترقی کرنے والے ایشیائی ممالک ایوی ایشن اور پیٹرو کیمیکل کے شعبوں کے ساتھ اب بھی تیل کی طلب میں اضافہ کریں گے، جو 2023 میں 10.2 کروڑ فی یومیہ بیرل تھی۔
تاہم الیکٹرک کاروں کی طرف تبدیلی، اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کی جانب سے بجلی کی پیداوار کے لیے تیل کے استعمال میں کمی، 2030 تک مجموعی طلب میں اضافے کو تقریباً دو فیصد تک محدود کرنے میں مدد کرے گی۔
اسی کے ساتھ تیل کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے، جس کی قیادت امریکا اور دیگر ممالک کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے 80 لاکھ بیرل سرپلس کی پیش گوئی کی گئی ہے، یہ سطح اس سے قبل صرف 2020 میں کووڈ لاک ڈاؤن کے دوران پہنچی تھی۔
بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے کہا کہ یہ اضافی سپلائی تیل کی منڈیوں کے لیے اہم نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔
ایجنسی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر فاتح بیرول نے ایک بیان میں بتایا کہ جیسے جیسے وبائی بیماری کی بحالی کا کام اختتام پذیر ہورہا ہے، صاف توانائی پر منتقلی آگے بڑھ رہی ہے، اور چین کی معیشت کا ڈھانچہ بدل رہا ہے، عالمی سطح پر تیل کی طلب میں اضافہ سست ہو رہا ہے اور 2030 تک یہ اپنے عروج پر پہنچ جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ تیل کمپنیاں اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہیں کہ ان کی کاروباری حکمت عملی اور منصوبے رونما ہونے والی تبدیلیوں کے لیے تیار ہیں۔