ایران اور سویڈن کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ
سویڈن اور ایران نے قیدیوں کا تبادلہ کیا ہے، سویڈن نے ایک سابق ایرانی اہلکار کو رہا کیا جو 1980 کی دہائی میں اجتماعی پھانسی دینے کے الزام میں سزا یافتہ تھے جب کہ ایران نے وہاں قید سویڈن کے 2 شہریوں کو رہا کیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورت کے مطابق ملک کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے لیے ثالثی عمان نے کی تھی، عمانی کوششوں کے نتیجے میں دونوں فریقین نے باہمی رہائی پر اتفاق کیا، رہائی پانے والوں کو تہران اور اسٹاک ہوم سے منتقل کیا گیا ہے۔
ایران کے انسانی حقوق کے اعلیٰ اہلکار نے ایکس پربتایا کہ سویڈن نے سابق ایرانی اہلکار حامد نوری کو رہا کیا جسے 1988 میں ایران میں سیاسی قیدیوں کو اجتماعی پھانسی دینے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی، وہ جلد ہی ایران واپس آ جائے گا۔
اس کے علاوہ، سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے ایک بیان میں کہا کہ سویڈش شہری جوہان فلوڈیرس اور سعید عزیزی جنہیں ایران میں حراست میں لیا گیا تھا، ایک طیارے میں واپس سویڈن آرہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران نے ان دونوں کو ایک مذموم مذاکراتی کھیل میں پیادوں کے طور پر استعمال کیا جس کا مقصد ایرانی شہری حامد نوری کو سویڈن کی جیل سے رہا کرنا تھا۔
یاد رہے کہ 63 سالہ حامد نوری کو 2019 میں اسٹاک ہوم کے ہوائی اڈے پر گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں 1988 میں ایران کے شہر کرج کی گوہردشت جیل میں سیاسی قیدیوں کو بڑے پیمانے پر پھانسی دینے اور ان پر تشدد کرنے پر جنگی جرائم کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، تاہم انہوں نے الزامات ماننے سے انکار کردیا تھا۔
سویڈن میں حامد نوری کیس میں درجن بھر مدعیان کی نمائندگی کرنے والے وکیل کینتھ لیوس نے کہا کہ ان کے مؤکلوں سے مشورہ نہیں کیا گیا اور وہ حامد نوری کی رہائی پر خوفزدہ اور مایوس ہیں۔