مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ: ’بن مانگے سب مل گیا!‘
جمعہ 12 جولائی 2024ء کو، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو خود پر چھائی سیاہ رات میں اس وقت روشنی کی کرن نظر آئی کہ جب ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں 13 ججز پر مشتمل فل کورٹ بینچ نے پارلیمنٹ میں خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں پر سنی اتحاد کونسل کی اپیل پر پی ٹی آئی کے حق میں بڑا فیصلہ دے دیا۔
یہ وہی سپریم کورٹ ہے جس کے خلاف پی ٹی آئی مسلسل پروپیگنڈا کرتی نظر آئی ہے اور چیف جسٹس پر جماعت کے کئی وکلا مختلف مواقع پر عدم اعتماد کا اظہار کرچکے ہیں لیکن جب پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ آیا تو قیادت اور کارکنان عدالت پر صدقے واری جا رہے ہیں۔
سپریم کورٹ کے 13 رکنی بینچ نے کل سنی اتحاد کونسل کی پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر پارلیمنٹ میں خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص 77 نشستیں پی ٹی آئی کی جھولی میں ڈال دیں جو اب قانونی جنگ جیتنے پر جشن منا رہی ہے۔
سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کا یہ مقدمہ الیکشن کمیشن، پھر پشاور ہائی کورٹ سے گزرتے ہوئے آخر میں سپریم کورٹ کی دہلیز پر پہنچا اور سپریم کورٹ میں 6 مئی 2024ء کو جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین ججز پر مشتمل بینچ نے پہلی ہی سماعت پر الیکشن کمیشن اور پھر پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کردیا جس فیصلے کے تحت سنی اتحاد کونسل کی درخواست مسترد کرکے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور جمعیت علمائے اسلام کو اضافی 77 نشستیں دی گئی تھیں۔