• KHI: Asr 4:33pm Maghrib 6:11pm
  • LHR: Asr 3:58pm Maghrib 5:37pm
  • ISB: Asr 4:02pm Maghrib 5:41pm
  • KHI: Asr 4:33pm Maghrib 6:11pm
  • LHR: Asr 3:58pm Maghrib 5:37pm
  • ISB: Asr 4:02pm Maghrib 5:41pm

نامناسب ویڈیوز میری ہیں لیکن بندوق کے زور پر بنائی گئیں، خلیل الرحمٰن قمر

شائع July 31, 2024
—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

معروف ڈراما ساز خلیل الرحمٰن قمر نے تصدیق کی ہے کہ ان کی وائرل ہونے والی نامناسب ویڈیوز سچی ہیں لیکن ساتھ ہی دعویٰ کیا ہے کہ انہیں بندوق کے زور پر ویڈیو بنوانے پر مجبور کیا گیا۔

خلیل الرحمٰن قمر نے یوٹیوبر کو دیے گئے ٹیلی فونک انٹرویو میں تصدیق کی کہ ویڈیوز ان کی ہیں لیکن انہیں اس طرح ویڈیوز بنوانے کے لیے مجبور کیا گیا۔

انہوں نے یوٹیوبر کے ساتھ بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان پر بندوق تان کر انہیں لڑکی کے ساتھ نامناسب عمل کرنے کا بھی کہا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اغوا کرنے اور یرغمال بنانے والے گروہ کو بتایا کہ وہ بندوق کے زور پر اس طرح کا عمل نہیں کر سکتے اور یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ بندوق کے زور پر ایسا کریں؟

خلیل الرحمٰن قمر کے مطابق لڑکی کا چہرہ اس لیے نہیں چھپایا گیا، کیوں کہ وہ خود پورے پروگرام کو لیڈ کر رہی تھیں، وہی انہیں ہدایات دے رہی تھیں، وہ لیڈر تھیں۔

انہوں نے لڑکی کا نام لیے بغیر کہا کہ انہوں نے اپنی فحش اور نامناسب ویڈیوز کی بات پہلے اس لیے بھی نہیں بتائی تھی کیوں کہ پہلے دن سے ہی ان پر شک کیا جا رہا تھا، ان کی باتوں کو غلط مانا جا رہا تھا۔

خلیل الرحمٰن قمر کا دعویٰ تھا کہ ان پر بندوقیں تان کر انہیں کہا گیا کہ وہ لڑکی کے ساتھ ویڈیو میں جنسی فعل کریں۔

انہوں نے بتایا کہ دو افراد سامنے کیمرے لے کر ان کی ویڈیوز بناتے رہے، پہلے وہ ان پر غلط فعل کرنے کے لیے دبائو ڈالتے رہے لیکن بعد میں انہیں احساس ہوگیا کہ وہ ان کے سامنے سب کچھ نہیں ہو سکتا۔

خیال رہے کہ 30 جولائی کو خلیل الرحمٰن قمر کی نامناسب ویڈیوز وائرل ہوئی تھیں، جس میں انہیں ایک خاتون کے ہمراہ نامناسب حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔

وائرل ہونے والی مختصر دورانیے کی مبینہ ویڈیوز میں ڈراما ساز کو بیڈ پر لڑکی کے ساتھ نیم برہنہ حالت میں پہلے سگریٹ نوشی اور بعد ازاں ان کے ساتھ بوس و کنار کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس سے قبل 21 جولائی کو لاہور پولیس نے ڈراما ساز کی فریاد پر کارروائی کرتے ہوئے آمنہ عروج سمیت دیگر ملزمان کو گرفتار کیا تھا، جنہوں نے انہیں اغوا کرکے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

بعد ازاں خلیل الرحمٰن قمر نے پولیس کے ساتھ پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ وہ رات کو چار بج کر 40 منٹ پر اس لیے لڑکی سے ملنے گئے، کیوں کہ انہیں ڈاکٹروں نے دن میں دھوپ میں نکلنے سے منع کر رکھا ہے۔

بعد ازاں ڈراما ساز کی ویڈیوز لیک ہونے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مزید ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 9 اکتوبر 2024
کارٹون : 8 اکتوبر 2024