کراچی پریس کلب سے گرفتار بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارکنان رہا
پولیس نے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج کرنے والے بلوچ یکجہتی کمیٹی سے تعلق رکھنے والے متعدد کارکنوں کو حراست میں لیا جنہیں بعد میں رہا کردیا گیا۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما فوزیہ بلوچ سمیت چار خواتین بھی شامل ہیں۔
احتجاج کے انتظامات کرنے والے سعید بلوچ نے ڈان کو بتایا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما میڈیا کو بلوچستان کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کرنے کے لیے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین اسد اقبال بٹ کے ہمراہ کراچی پریس کلب پہنچے ہیں کیونکہ کئی علاقوں کے شہر اور قصبے بند ہیں، سڑکیں بند ہیں اور کوئی رابطہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے کارکنان بلوچستان کی موجودہ صورتحال پر اپنے تحفظات کا اظہار کرنا چاہتے تھے لیکن پریس کلب کے باہر تعینات پولیس کے دستوں نے چار خواتین سمیت 16 کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔
بعد ازاں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں وہاب بلوچ، عبدالرحمن، شہمیر بلوچ اور ایچ آر سی پی کے چیئرپرسن اسد اقبال بٹ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے گرفتاریوں کی مذمت کی اور گرفتار افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
ڈی آئی جی جنوبی سید اسد رضا نے چند خواتین سمیت ’کچھ افراد‘ کی حراست کی تصدیق کرتے ہوئے ڈان کو بتایا کہ انہیں کراچی پریس کلب کے باہر ’ریاست مخالف‘ نعرے لگانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حراست میں لی گئی تمام خواتین کو فوری رہا کر دیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی جنوبی نے کہا کہ میں نے کراچی پریس کلب کی انتظامیہ اور سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئرپرسن اقبال ڈیٹھو کے سامنے احتجاج، پریس کلب کے باہر ’ریاست مخالف‘ سرگرمیوں کے لیے کیمپ کے قیام کا معاملہ اٹھایا کیونکہ ’آزادی اظہار رائے‘ میں ریاست مخالف نعرے بازی شامل نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست مخالف نعروں کے علاوہ ان سرگرمیوں کے سبب سڑکوں کی بندش کی وجہ سے سیکیورٹی کے مسائل کے ساتھ ساتھ مسافروں اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
پولیس افسر نے کہا کہ تمام زیر حراست مظاہرین کو رہا کردیا گیا۔