عمران خان، بشریٰ بی بی کی گرفتاری کے خلاف سماعت، نیب سے جواب طلب
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نئے توشہ خانہ کیس پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری کے خلاف سماعت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کو نوٹس جاری کر کے 8 اگست تک جواب طلب کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
دوران سماعت عمران خان کے معاون وکیل انتظار پنجھوتہ نے عدالت کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی دونوں جسمانی ریمانڈ پر ہیں، پہلی سزا کی فردِ جرم میں تمام 108 تحائف کا ذکر کیا گیا ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ وہ کیس صرف گرافٹ جیولری کی حد تک تھا، نیب نے آپ سے پہلے بھی جیولری سیٹ مانگا تھا لیکن آپ نے نہیں دیا، اب بھی آپ تحائف پیش نہیں کر رہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ خود بہت رسکی کام کر رہے ہیں، پہلے اپنی نیک نیتی ثابت کریں، کیا درست ہے کہ آپ انوسٹی گیشن جوائن نہیں کر رہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کو نوٹس جاری کر کے 8 اگست تک جواب طلب کر لیا۔
یاد رہے کہ 18 جولائی کو سابق وزیر اعظم و بانی تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ نئے کیس میں گرفتاری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔
درخواست میں بتایا گیا کہ سیاسی مخالفین نیب کو مسلسل سیاسی انتقام کے لیے استعمال کر رہے ہیں، اعلیٰ عدالتیں اپنے فیصلوں میں زور دے چکی ہیں کہ محض مقدمہ درج ہونے پر گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔
سابق وزیر اعظم و سابق خاتون اول نے استدعا کی کہ آئندہ کسی بھی مقدمے میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری اسلام آباد ہائی کورٹ کی اجازت سے مشروط کی جائے، اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری غیر قانونی قرار دے کر انہیں رہا کیا جائے۔
واضح رہے کہ 13 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے توشہ خانہ کے نئے ریفرنس میں بانی تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری ڈال دی تھی۔
ڈپٹی ڈائریکٹر نیب محسن ہارون کی سربراہی میں نیب ٹیم نے اڈیالہ جیل میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار کرلیا تھا۔
نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق نیا کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔