• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

آئین میں کہاں لکھا ہے جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کرنا جرم ہے، عمران خان

شائع August 3, 2024
فائل فوٹو: اے ایف پی
فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے کہا گیا کہ جی ایچ کیو کے سامنے پر امن احتجاج کی کال دے کر غلط کیا، آئین میں کہاں لکھا ہے کہ جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کرنا جرم ہے۔

اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں دوسری مرتبہ فوڈ پوائزننگ کا شکار ہوا ہوں، فریج کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے کھانا خراب ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے توشہ خانہ کا نیا ریفرنس دائر کرکے اپنے ہی قانون کی خلاف ورزی کی ہے، پہلے ریفرنس میں کہا کہ ہار کی قیمت کم کروائی، دوسرے میں بھی یہی الزام ہے، پہلے ریفرنس میں بھی انعام شاہ وعدہ معاف گواہ تھا، نئے ریفرنس میں بھی وہی وعدہ معاف گواہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریفرنس سے بری ہونے کے بعد محسن نقوی، چیئرمین نیب، تفتیشی افسران سمیت جھوٹے بیان دینے والوں پر کیس کروں گا، پہلا ریفرنس جس ہار پر بنایا گیا نیب کو نہیں پتہ وہ ہار ہمارے پاس ہے۔

عمران خان نے کہا کہ 18 مارچ کو بنی گالہ رہائش گاہ پر چھاپہ سے قبل تمام قیمتی اشیا وہاں سے محفوظ جگہ منتقل کر دی تھیں، جس ہار پر مجھے سزا دی گئی میں نے غلطی سے بتا دیا کہ وہ ہار ہمارے پاس موجود ہے، ہار میرے پاس موجود ہونے سے نیب پھنس گئی تھی، اس لیے مجھے جلدی میں سزا سنا دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں جمہوریت اخلاقیات کی بنیاد پر چلتی ہے، کبھی بھی پارلیمنٹ ڈنڈے کے زور پر نہیں چلی، یہ ساری اخلاقی قوت سر سے اتار کر پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے ہیں، یہ ماضی کی طرح دوبارہ عدالتوں پر حملہ اور ہو رہے ہیں، سابق کمشنر راولپنڈی نے جو کچھ کہا وقت نے اسے سچ ثابت کر دیا ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مذاکرات صرف دو شرائط کی بنیاد پر کروں گا، مذاکرات کی پہلی شرط یہ ہے کہ آئین کے دائرہ میں رہ کر مذاکرات ہوں گے، مذاکرات کی دوسری شرط یہ ہوگی کہ میرا چوری کیا گیا مینڈیٹ واپس کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات انہیں سے کروں گا جن کے پاس اصل طاقت ہے، حکومت سے مذاکرات کرنے سے ان کی حکومت چلی جائے گی، ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہے۔

صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ فوج نے کہا ہے کہ آپ عوام کے سامنے معافی مانگیں، جس پر عمران خان نے کہا کہ ان کو مجھ سے معافی مانگنی چاہیے، ظلم میرے ساتھ ہوا، مجھے رینجرز نے اغوا کیا۔

صحافی نے پوچھا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی نے انکار کیا ہے کہ وہ آپ کی جانب سے فوج سے مذاکرات نہیں کریں گے۔

عمران خان نے گزشتہ سماعت پر دیے گئے بیان سے مکر گئے، اور کہا کہ محمود اچکزئی سے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا کہا ہے۔

صحافی نے کہا ’آپ گزشتہ سماعت پر دیے گئے اپنے بیان سے یو ٹرن لے رہے ہیں‘؟

انہوں نے جواب دیا کہ مدر آف یوٹرن تو وہ ہے جس نے ووٹ کا عزت دو کا نعرہ لگا کر بوٹ کو عزت دی۔

صحافی نے پوچھا کہ کیا آپ نے اپنی جماعت کو فوج کے خلاف بیانات دینے سے روکا ہے؟

بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ گورنمنٹ کا کوئی بھی ادارہ غلط کام کرے گا تو تنقید کریں گے، مجھے کہا گیا کہ جی ایچ کیو کے سامنے پر امن احتجاج کی کال دے کر غلط کیا، آئین میں کہاں لکھا ہے کہ جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کرنا جرم ہے۔

عمران خان سے شیرافضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کے بارے میں 3 مرتبہ صحافیوں نے سوال کیا لیکن عمران خان نے کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔

شیر افضل مروت سے متعلق سوالات پر انتظار پنجھوتہ انہیں اپنی طرف متوجہ کرتے رہے، انتظار پنجھوتہ عمران خان کے کان میں سرگوشیاں کرتے رہے۔

تیسری مرتبہ سوال پوچھنے پر بانی پی ٹی آئی نے کہا شیر افضل مروت کے معاملہ پر بعد میں بات کریں گے۔

واضح رہے کہ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے اہم تنصیبات کے سامنے احتجاج کی کال دینے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے جی ایچ کیو کے سامنے پرامن احتجاج کی کال دی تھی لیکن اس کو انہوں نے بغاوت بنا دیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024