ورلڈ بینک کی سندھ میں 2 لاکھ سولر سسٹم تقسیم کرنے کے منصوبے کی توثیق
ورلڈ بینک نے صوبہ سندھ میں سولر سسٹم کے 2 لاکھ یونٹس تقسیم کرنے کے منصوبے کی توثیق کردی۔
وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا جس میں ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بینہیسن وفد سمیت شریک ہوئے، وزیر توانائی ناصر شاہ نے ورلڈ بینک ٹیم کو 2 لاکھ سولر یونٹس کی تقسیم سے متعلق بریف کیا۔
اجلاس میں ورلڈ بینک کے جاری اور نئے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ورلڈ بینک کے 3٫4 ارب ڈالرز کے 14 منصوبے جاری ہیں، میں خود ہر منصوبے کی پیش رفت کی نگرانی کرتا ہوں، تمام منصوبہ بندی کے عمل میں منصوبوں کی پیش رفت پی اینڈ ڈی ورلڈ بینک کے ساتھ شیئر کرتی ہے۔
اس موقع پر شرجیل میمن نے کہا کہ چھ اگست کو جام صادق پل کے خاکے کو حتمی شکل دی گئی ہے، حتمی ڈیزائن میں کچھ تاخیر ہوئی ہے جس کو مکمل کرنے کے لیے میں نگرانی کر رہا ہوں۔
صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ لوکل کونسلز کے 9٫68 ملین ڈالرز کے کام مکمل ہوچکے ہیں، ٹاؤنز کی استعداد کار میں اضافے پر کام کیا جا رہا ہے، پراپرٹی ٹیکس کے سروے کے لیے فرم ہائر کی گئی ہیں اور تیس اگست سے کام شروع ہوگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے کے 2 لاکھ گھروں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
وزیراعلیٰ ہاؤس میں سولر ہوم سسٹم کے معاہدے کی تقریب سے خطاب میں مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ ’صوبے کے 20 لاکھ گھروں کو سولرائز کرنا چاہتے ہیں، شروعات میں 2 لاکھ گھروں کو سولر دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کم آمدنی والے خاندانوں کو 80 فیصد سبسڈی پر سولر سسٹم فراہم کیا جائے گا، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ گھرانوں کو پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا تھا کہ 34 سرکاری عمارتیں سولر انرجی پر منتقل ہوچکی ہیں، مزید عمارتوں کو بھی منتقل کیا جائے گا۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سولر ٹیسٹنگ لیبارٹریز کا قیام بھی کیا جارہا ہے، سندھ میں نوجوانوں کو سولر ٹیکنیشن کی ٹریننگ بھی دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ تھر سے سستی ترین بجلی فراہم کی جارہی ہے، پہلے مرحلے میں 400 میگاواٹ بجلی پیدا کریں گے، چاہتے ہیں لوگوں کو سستی بجلی فراہم کریں۔