اے این پی نے خیبرپختونخوا میں بجلی کی طویل بندش پر احتجاج کی دھمکی دے دی
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان اور پارٹی کے خیبرپختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے وفاقی حکومت کو صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے لیے ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے ایسا نہ ہونے پر اسلام آباد میں دھرنا دینے کی دھمکی دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو پارٹی رہنما قاسم علی خان محمد زئی کی رہائش گاہ پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو اور عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ایمل ولی خان اور افتخار حسین نے مستقبل میں کسی ایسے عظیم اتحاد کا حصہ بننے کا بھی اعلان کیا جو دفاعی اسٹیبلشمنٹ کو اپنی آئینی حدود میں رکھ سکے۔
ان کا الزام ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے گزشتہ عام انتخابات میں انجینئرنگ کرکے اربوں روپے کمائے، ان کا کہنا تھا کہ اے این پی اس وقت تک جدوجہد جاری رکھے گی جب تک فیصلہ سازی کا حق اور اختیار سویلین سیٹ اپ کو واپس نہیں کیا جاتا۔
اس موقع پر اے این پی کے صوبائی جنرل سیکریٹری شاہ حسین، ضلعی صدر و سابق ایم پی اے شکیل بشیر خان عمرزئی، جنرل سیکرٹری شہزاد الدین اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
اے این پی کے رہنماؤں نے بابرہ کے شہدا کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ بابرہ میں 600 کے قریب بے گناہ کارکنان شہید ہوئے جسے تاریخ میں دوسری کربلا کے نام سے یاد رکھا جائے گا۔
ایمل ولی خان اور افتخار حسین نے بتایا کہ فوجی آپریشن خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے مسئلے کا حل نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ باچا خان کے فلسفہ عدم تشدد کے پیروکار ہیں، قوم جانتی ہے کہ دہشت گردوں کی پرورش کس نے کی، انہوں نے الزام لگایا کہ اس بار بھی سیکیورٹی اداروں کو عسکریت پسندی کے خلاف نیا آپریشن شروع کرنے کے لیے امریکا سے کروڑوں ڈالر ملے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نام نہاد آپریشنز کے دوران نصف سے زیادہ پختون آباد علاقے متاثر ہوئے ہیں۔
اے این پی کے رہنماؤں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کا تقاضا ہے کہ ’اچھے اور برے‘ طالبان کی تفریق کیے بغیر کارروائی کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ انتخابات میں اے این پی کا مینڈیٹ چوری کیا گیا, ہم اپنے حقوق لینا جانتے ہیں, وقت ثابت کرے گا کہ اے این پی حقیقی معنوں میں عوام کی نمائندگی کرتی ہے۔
انہوں نے مرکز سے کہا کہ ایک ماہ میں لوڈشیڈنگ اور اوور بلنگ کا مسئلہ حل کیا جائے ورنہ اے این پی کے کارکن سڑکوں پر نکل آئیں گے۔