• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:30pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:55pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:58pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:30pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:55pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:58pm

وزیراعظم کا مہنگی یوریا درآمد کرنے کا نوٹس، قومی خزانہ 16ارب روپے کے اضافی بوجھ سے بچ گیا

شائع August 13, 2024 اپ ڈیٹ August 14, 2024
فائل فوٹو: ڈان
فائل فوٹو: ڈان

وزیراعظم نے مہنگی یوریا کی درآمد کرنے کے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کا نوٹس لے لیا اور ان کی بروقت مداخلت سے ملک 16ارب روپے کے اضافی بوجھ سے بچ گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق وزیر اعظم کی زیر صدارت آج کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ نے ایک لاکھ میٹرک ٹن یوریا درآمد کرنے کا اقتصادی رابطہ کمیٹی کا فیصلہ مسترد کردیا۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے مہنگی یوریا درآمد کرنے کے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کا نوٹس لیا تھا جس کی بدولت قومی خزانہ 16 ارب روپے کے جانی نقصان سے بچ گیا۔

ذرائع کے مطابق ایک لاکھ میٹرک ٹن یوریا کی درآمد پر تقریباً 10ارب روپے کی لاگت آنی تھی جبکہ درآمدی یوریا کے لیے 5ارب 86کروڑ روپے سے زائد کی سبسڈی کی ضرورت بھی پڑتی، اس طرح مجموعی طور پر قومی خزانے پر 16ارب روپے کا بوجھ پڑتا۔

ٹریڈنگ کارپوریشن نے ڈیڑھ لاکھ میٹرک ٹن یوریا کی درآمد کے لیے ٹینڈر جاری کیا تھا، ٹینڈر 29جولائی 2024 کو کھولا گیا اور ٹی سی پی کو 6 بولیاں موصول ہوئیں تھیں۔

حکومتی ذرائع کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی نے کم سے کم قیمت پر موصول بولی کی منظوری دی تھی اور کمیٹی نے 2 اگست کو ایک لاکھ میٹرک ٹن یوریا درآمد کرنے کی منظوری دی تھی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ اگر یوریا اسی قیمت پر درآمد کر لی جاتی تو اس طرح یوریا کی فی50 کلو بوری مقامی قیمت کے مقابلے 2ہزار 932روپے تک مہنگی پڑنی تھی کیونکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی متحدہ عرب امارات کی ویسٹ ٹریڈ انٹرنیشنل ایف زیڈ ای کی کم سے کم بولی منظور کی تھی۔

یوریا کی درآمد کے لیے 358.99 ڈالرز فی میٹرک ٹن کم سے کم بولی منظور کی گئی تھی جس سے درآمدی یوریا کی فی50کلو بوری7 ہزار332روپے میں پڑنی تھی جبکہ لینڈڈ کاسٹ کا تخمینہ 5ہزار 832روپے لگایا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق فی 50کلو بوری پر این ایف ایم ایل کے 1500روپے اخراجات بھی شامل ہونے تھے، اس طرح مجموعی طور پر بوری 2 ہزار 932 روپے مہنگی پڑتی۔

مقامی مارکیٹ میں یوریاکےفی50 کلوبوری کی کم سے کم قیمت 4400 روپے ہے اور اگر یوریا درآمد کرتے تو ایک بوری 7 ہزار 332 روپے کی پڑتی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پلانٹس کو گیس کی فراہمی پر یوریا کی کوئی قلت نہیں ہو گی البتہ گیس کی فراہمی معطل ہونے پر 3 لاکھ51ہزار میٹرک ٹن یوریا کی قلت کا تخمینہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 12 اکتوبر 2024
کارٹون : 11 اکتوبر 2024