• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:34pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:59pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 4:03pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:34pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:59pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 4:03pm

کراچی میں رواں سال کا پہلا کانگو وائرس کا کیس رپورٹ

شائع August 14, 2024
کل مریض کو بخار اور ڈائریا کے سبب ہسپتال لایا گیا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز
کل مریض کو بخار اور ڈائریا کے سبب ہسپتال لایا گیا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی کے جناح ہسپتال میں رواں سال کا پہلا کانگو وائرس کا کیس رپورٹ ہوا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ کل مریض کو بخار اور ڈائریا کے سبب ہسپتال لایا گیا تھا۔

مریض کا کانگو ٹیسٹ مثبت آیا ہے اور 32 سالہ متاثرہ مریض کو تشویشناک حالت میں انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں منتقل کردیا گیا ہے۔

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کانگو وائرس جانوروں سے انسان اور انسان سے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔

کانگو وائرس کیا ہے؟

یہ وائرس مویشی گائے، بیل، بکری، بکرا، بھینس اور اونٹ، دنبوں اور بھیڑ کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہو جاتا ہے۔

اس بیماری میں جسم سے خون نکلنا شروع ہوجاتا ہے۔ خون بہنے کے سبب ہی مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

یہ وائرس زیادہ تر افریقہ اور جنوبی امریکا ’مشرقی یورپ‘ ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں پایا جاتا ہے، اسی بنا پر اس بیماری کو افریقی ممالک کی بیماری کہا جاتا ہے، یہ وائرس سب سے پہلے 1944 میں کریمیا میں سامنے آیا، اسی وجہ سے اس کا نام کریمین ہیمرج رکھا گیا تھا۔

کانگو وائرس کا مریض تیز بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے، اسے سردرد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اور غنودگی، منہ میں چھالے، اورآنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہے۔

علامات: تیز بخار سے جسم میں سفید خلیات کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ متاثرہ مریض کے جسم سے خون نکلنے لگتا ہے اورکچھ ہی عرصے میں اس کے پھیپھڑے تک متاثر ہوجاتے ہیں، جبکہ جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ اس لیے ہر شخص کو ہر ممکن احتیاط کرنی چاہیے۔

احتیاطی تدابیر: کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں، مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں، مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں، لمبی آستینوں والی قمیض پہنیں، جانور منڈی میں بچوں کو تفریح کرانے کی غرض سے بھی نہ لے جایا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 8 اکتوبر 2024
کارٹون : 7 اکتوبر 2024