ایک اور مون سون سسٹم بلوچستان میں داخل، تیز ہواؤں، گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان
حالیہ بارشوں سے شدید متاثر صوبے بلوچستان میں بارش برسانے والا ایک اور سسٹم داخل ہوگیا جس کے بعد ممکنہ طوفانی بارشوں کے پیش نظر صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے الرٹ جاری کردیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری الرٹ میں کہا گیا کہ بارش برسانے والا اسپیل بلوچستان کے 22اضلاع کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، تیز ہواؤں کے ساتھ گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
پی ڈی ایم اے نے کہا کہ ان 22 اضلاع میں ژوب، کوئٹہ، سبی، ہرنائی، زیارت، کوہلو، بارکھان، لورالائی،شیرانی اور دکی شامل ہیں، اس کے علاوہ قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، خضدار، قلات، سوراب، نصیر آباد، جھل مگسی، اوستہ محمد، ڈیرہ بگٹی، آواران، کچھی، حب اور لسبیلہ بھی ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے اضلاع میں شامل ہیں۔
الرٹ میں کہا گیا کہ قلات، بارکھان، لسبیلہ اور خضدار میں موسلادار بارشوں سے طغیانی کا خدشہ ہے، اس میں تمام اضلاع کے پکنک پوائنٹس اور نشیبی علاقوں کے قریب سے شہریوں کو دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مون سون کی شدید بارشوں کے نتیجے میں کم از کم 5 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جب کہ پاکستان کے محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے ملک کے کئی حصوں میں مزید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وارننگ دی تھی۔
اس دروان سبی-ہرنائی روڈ پر ایک حادثے میں ایک خاتون اور مرد زندگی کی بازی ہار گئے، حادثہ اس وقت پیش آیا جب وہ اپنی گاڑی میں موسمیاتی بیجی ندی کو عبور کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ پانی کے ریلے میں بہہ گئے، بعد میں ان کی لاشوں کو مکینوں نے نکالا، جاں بحق شخص کی شناخت محمد ابراہیم خجک کے نام سے ہوئی جو محکمہ لائیو اسٹاک کا ملازم تھا۔
ادھر ژوب میں ایک بچہ ڈوب کر جاں بحق ہوگیا جب کہ سیلاب زدہ علاقوں ہرنائی اور قلعہ سیف اللہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 2 کی ہلاکتیں ہوئیں۔