• KHI: Zuhr 12:23pm Asr 4:43pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 4:11pm
  • ISB: Zuhr 11:59am Asr 4:15pm
  • KHI: Zuhr 12:23pm Asr 4:43pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 4:11pm
  • ISB: Zuhr 11:59am Asr 4:15pm

قائمہ کمیٹی کا اجلاس: بلوچستان کی اقلیتی نشستیں بڑھانے کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل

شائع September 26, 2024
— فائل فوٹو: اے پی پی
— فائل فوٹو: اے پی پی

ایوان بالا (سینیٹ) کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں بلوچستان کی قومی و صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتی نشستیں بڑھانے سے متعلق معاملے پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا جس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور سیکریٹری قانون نے شرکت کی۔

اجلاس میں سینیٹر سعدیہ عباسی نے آئین کی شق 25 بی میں ترمیم کا آئینی ترمیمی بل واپس لے لیا، اجلاس کے دوران آرٹیکل 63 اے زیر بحث آیا۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ جب تک پارلیمانی پارٹی اجازت نہیں دیتی ہم ووٹ بھی نہیں کرتے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ تضاد نہیں کہ آئینی ترمیم کا بل پارلیمانی پارٹی کی اجازت کے بغیر لے آتے ہیں؟

پرائیویٹ ممبر بل پارلیمانی لیڈر کی اجازت کے بغیر نہیں پیش کیا جانا چاہیے، وزیر قانون

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ ووٹ ڈالو گے بھی تو گنا نہیں جائے گا، پرائیویٹ ممبر بل پارلیمانی لیڈر کی اجازت کے بغیر نہیں پیش کیا جانا چاہیے۔

اجلاس کے دوران قومی و صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتی نشستیں بڑھانے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔

ایوان میں آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 میں ترمیم سے متعلق بل کمیٹی کے سامنے پیش کیا گیا۔

سینیٹر دنیش کمار نے آئینی ترمیمی بل کا جائزہ لیا، جبکہ اجلاس میں قومی و صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتی نشستیں بڑھانے سے متعلق معاملے پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

سینیٹر دنیش کمار نے کمیٹی کو بتایا کہ اسمبلی میں 10 سیٹیں غیر مسلم کے لیے مختص ہیں، اس دفعہ بھی بلوچستان سے کوئی غیر مسلم رکن قومی اسمبلی میں نہیں ہے، کم سے کم ایک سیٹ ہر صوبے کے لیے رکھی جائے جس کے بعد کمیٹی نے بل مزید غور کے لیے موخر کردیا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بلوچستان سے پارٹیوں نے کہا کہ وہاں حلقے بہت بڑے ہیں، چاروں صوبائی حکومتوں کو بیٹھنا ہوگا، ہماری طرف سے سینیٹر سعدیہ عباسی ذیلی کمیٹی میں بیٹھ جاتی ہیں جس پر سینیٹر سعدیہ عباسی نے ذیلی کمیٹی کا رکن بننے سے انکار کردیا۔

اجلاس میں آئین کی شق 140 اے اور 160 میں ترمیم کا بل سینیٹر خالدہ عطیب نے پیش کیا۔

بل کا مقصد بلدیاتی نظام میں اختیارات نچلی سطح تک منتقل کرنا ہے، سینیٹر خالدہ عطیب

سینیٹر خالدہ عطیب نے بتایا کہ اس بل کا مقصد بلدیاتی نظام میں اختیارات نچلی سطح تک منتقل کرنا ہے، وفاق کو اس حوالے سے کام کرنا ہوگا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ وفاق سے بلدیات کے لیے فنڈز آتے ہیں تو وہ کیوں براہ راست بلدیاتی حکومتوں کو کیوں نہیں دیے جاتے؟ کیوں وزیر بلدیات اس نظام کے تحت اختیارات اپنے پاس رکھتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ ان کی ترامیم کا مقصد کسی کے اختیارات کو کم کرنا نہیں، اس میں بہتری کرنا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سینیٹر حامد خان نے کہا کہ یہ معاملہ جو بل میں اٹھایا گیا ہے اس سے پہلے اٹھایا نہیں گیا، لوکل گورنمنٹ کے پیسے صوبائی حکومت کو جاتے ہیں، یہ پیسے کہاں لگتے ہیں اس کے بارے میں ہم سب کو علم ہے، اسمبلیوں کا کام فنڈز استعمال کرنا نہیں بلکہ قانون سازی کرنا ہے، ان اسمبلیوں کے اراکین کو یہ کام نہیں کرنا چاہیے، اسمبلیوں کے اراکین کو فنڈز کی فراہمی مکمل طور پر پابندی ہونی چاہیے۔

سینیٹر ضمیر گھمرو نے اس بل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ اصل میں صوبائی ہے، یہ بل درست نہیں اس کو مسترد کیا جائے۔

اس کے بعد سینیٹر انوشہ رحمٰن نے بیرسٹر ضمیر گھمرو کی بات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے، ہر صوبے کا ڈائمینشن الگ ہے، اگر صوبے چاہیں تو وہ خود قانون سازی کریں، اس صورتحال میں ڈپٹی کمشنر ( ڈی سی)، میئر اور صوبائی حکومت کے درمیان پھنس کر رہ جاتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ فیصلہ صوبائی حکومت خود دیکھے، سندھ نے بلدیات کا اچھا قانون بنایا ہے۔

لوکل گورنمنٹ بہتر قانون ہے، چیئرمین فاروق ایچ نائیک

چیئرمین فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہم نے آئین کے تحت فیصلہ کرنا ہے، لوکل گورنمنٹ بہتر قانون ہے۔

اس پر وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ یہ بل ایم کیو ایم پہلے بھی زیر بحث لاچکی ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ بلدیاتی حکومتیں ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، وفاق اس معاملے میں ایک کردار ادا کرسکتا ہے، حکومت کا موقف ہے وفاق مضبوط ہو اور اس کی اکائیوں کو بھی بہتر رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بل جو پیش کیا گیا ہے اس میں وہی الفاظ شامل ہیں جو شق 140 میں شامل ہیں، فرق صرف رویوں کا ہے، ایسے معاملے میں بات چیت، گفتگو سے اہم کردار ادا کیا جاسکتا ہے، سب سے پہلے ہمیں رویوں کی تبدیلی کی ضرورت ہے اس کے بعد آئینی ترمیم کی۔

سینیٹر خالدہ عطیب نے اجلاس میں مؤقف اپنایا کہ ہوتا یہ ہے کہ فنڈز کے استعمال میں بدنیتی ہوتی ہے۔

سینیٹر ضمیر گھمرو کا احتجاج

بدنیتی کا لفظ استعمال کرنے پر سینیٹر ضمیر گھمرو نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یہ لفظ حذف کیا جائے۔

اجلاس میں ایم کیو ایم کی سینیٹر خالدہ عطیب کے بل کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ائی) کے سینیٹر حامد خان نے حمایت کی۔

قائمہ کمیٹی برائے انصاف و قانون کے چیئرمین سینیٹر فاروق نائیک نے کہا کہ آئین میں ترمیم کی معاملے پر ایک صوبے کو نہیں سارے صوبوں کو مد نظر رکھا کریں۔

سینیٹر خالدہ عطیب نے کہا کہ اس بل کو منظور کرتے ہیں تو اس سے صوبے مضبوط ہوں گے، بلوچستان کو جو گلا ہے وہ بھی ختم ہوگا۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ صوبے آپس میں مل بیٹھ کر ایک لوکل گورنمنٹ فریم ورک تشکیل دے سکتے ہیں۔

چئیرمین فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کا معاملہ کسی ایک جماعت کا نہیں پاکستان کی عوام کا ہے۔

سینیٹر خالدہ عطیب نے مؤقف اختیار کیا کہ بلوچستان کی عوام کی محرومی کی وجہ وسائل کی منتقلی نہ ہونا ہے۔

اجلاس میں سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ہم تو محرومی کی وجہ سے محروم ہونے والے ہیں۔

بعد ازاں، کمیٹی نے وزارت قانون کو آئندہ اجلاس تک صوبوں سے مشاورت کر کے جواب دینے کا وقت دیتے ہوئے بل مؤخر کردیا۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 26 ستمبر 2024
کارٹون : 25 ستمبر 2024