ایران کا اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں سے حملہ، امریکا صہیونی ریاست کی مدد کو تیار
ایران نے لبنان میں اپنی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے صہیونی ریاست پر درجنوں بیلسٹک میزائل فائر کردیے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل بھر میں الارم بجنا شروع ہوگئے اور مقبوضہ بیت المقدس، دریائے اردن کی وادی میں اسرائیلی شہریوں نے بم شیلٹرز میں پناہ لی اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جب کہ سرکاری ٹیلی ویژن پر لائیو نشریات کی ذمے داریاں انجام دینے والے رپورٹرز حملوں کے دوران زمین پر لیٹ گئے۔
ایران کی پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ ایران نے اسرائیل پر درجنوں میزائل داغے ہیں اور اگر اسرائیل نے جوابی کارروائی کی تو تہران کا ردعمل مزید شدید اور تباہ کن ہو گا۔
فارس نیوز ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ پاسداران انقلاب کے بیان میں کہا گیا کہ اگر صیہونی حکومت نے ایرانی حملوں پر جوابی کارروائی کی تو انہیں ایسے حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا جو انہیں کچل کر رکھ دیں گے۔
اسرائیلی فوج کے دو عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے تقریباً 200 بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے۔
رائٹرز کے صحافیوں نے ہمسایہ ملک اردن کی فضائی حدود میں اسرائیل کے آئرن ڈوم کی جانب سے میزائلوں کو روکتے ہوئے دیکھا جبکہ اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کی جانب سے 100 میزائل داغے گئے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ایران سے بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے ہیں، ہمیں امریکا نے ایران کی جانب سے ممکنہ میزائل حملے سے خبردار کیا تھا اور ایران کی جانب سے میزائل حملےکے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہیگری نے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ اسرائیلی فوج ایرانی حملے کا دفاع اور جوابی کارروائی کے لیے پوری طرح تیار ہے اور ایسا بروقت کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے فضائی دفاع نے بہت سے ایرانی میزائلوں کو مار گرایا اور ملک کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں چند ہی میزائل گرے۔
اسرائیل کی ایمرجنسی سروس کے مطابق تل ابیب کے علاقے میں دو افراد شارپ نیل سے زخمی ہوئے جبکہ دیگر مقامات پر بھی افراد کے معمولی زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ایران سے میزائل داغے گئے اور پورے ملک بھر میں سائرن سنائی دے رہے ہیں۔
مقبوضہ مغربی کنارے کے رام اللہ سے رپورٹ کرتے ہوئے فلسطینی صحافی محمد خیری کا کہنا ہے کہ آسمان میں درجنوں میزائل مغرب کی طرف مقبوضہ بیت المقدس اور اسرائیل کی طرف جاتے دیکھے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے الجزیرہ عربی کو بتایا کہ میزائل تقریباً بلا تعطل جا رہے ہیں جب کہ سائرن بھی بج رہے ہیں جو اسرائیل کے بڑے علاقوں میں سنے جا سکتے ہیں۔
’حملے کا حکم آیت اللہ خامنہ ای نے دیا‘
سینئر ایرانی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل پر میزائل حملوں کا حکم دیا اور اس حملے کے بعد ایران کسی بھی قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل تیار ہے۔
ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ حملہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے کیا گیا ہے۔
پاسداران انقلاب کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ، حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور پاسداران انقلاب کے کمانڈر نلفروشان کی شہادت کا بدلہ لینے کے لیے ہم نے مقبوضہ علاقے(اسرائیل) کے قلب کو نشانہ بنایا ہے۔
امریکا، اسرائیل کی مدد کے لیے تیار ہے، بائیڈن
دوسری جانب وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جوبائیڈن کی صدارت میں اہم اجلاس جاری ہے جس میں وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکا ایران کے اسرائیل پر حملےکی صورت میں تیاریوں پر غور کیا جا رہا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کہا کہ امریکا ایرانی میزائل حملوں کے خلاف دفاع اور خطے میں امریکی فوج کے تحفظ کے لیے اسرائیل کی مدد کے لیے تیار ہے۔
جو بائیڈن نے نائب صدر کاملا ہیرس اور وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کی ٹیم کے ساتھ آج ہونے والی ایک میٹنگ کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ اسرائیل پر حملوں کے خلاف اس کا دفاع کرنے اور خطے میں امریکی اہلکاروں کے تحفظ کے سلسلے میں مدد کے لیے امریکا کس طرح تیار ہے۔
وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق امریکی صدر نے اپنی فوج کو اسرائیل کے لیے دفاع کے لیے مدد اور صہیونی ریاست کو نشانہ بنانے والے میزائل کو شوٹ کرنے کا حکم دے دیا۔
بیان میں کہا گیا کہ بائیڈن اور کاملا ہیرس وائٹ ہاؤس کے سجویشن روم میں اسرائیل پر ایرانی حملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔
ایک امریکی دفاعی عہدیدار نے منگل کو کہا کہ امریکی افواج اسرائیل کو ایرانی میزائل حملے سے بچانے میں مدد کے بعد اسے ’اضافی دفاعی مدد‘ فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہماری افواج اسرائیل کو نشانہ بنانے والے ایرانی میزائلوں کے خلاف دفاع کے بعد اضافی دفاعی امداد کی فراہمی اور خطے میں کام کرنے والی امریکی افواج کی حفاظت کے لیے تیار ہیں۔
اسرائیلی فضائی حدود بندش کے بعد دوبارہ بحال
اسرائیل ایئرپورٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ایرانی حملے کے بعد اسرائیل نے پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود کو بند کردیا ہے اور فلائٹس کو دوسرے ملکوں کی جانب بھیجا جا رہا ہے۔
ایئرپورٹ اتھارٹی کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل نے اپنی فضائی حدود کو بند کردیا ہے اور فلائٹس کا رخ اسرائیل سے باہر دوسرے ملکوں کی جانب موڑ دیا گیا ہے۔
تاہم حملوں کے کچھ دیر کے بعد فضائی حدود کو دوبارہ کھول دیا گیا۔
حملے کے بعد لبنان میں عوام کا جشن
دوسری جانب سے ایران کے حملوں کے بعد لبنان کے دارالحکومت بیروت میں لوگوں نے سڑکوں پر جشن منانا شروع کردیا اور خوشی سے ہوائی فائرنگ کی۔
لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیل حملے پر لوگ بیروت میں جشن منا رہے ہیں اور جنوبی بیروت سے جشن منانے والوں کی جانب سے ہوائی فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا اظہار مذمت
ادھر، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل داغے جانے کے بعد مشرق وسطیٰ میں تیزی سے پھیلتے اس تنازع کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ خطے میں اشتعال انگیزی پر اشتعال انگیزی کی مذمت کرتا ہوں، یہ سب رکنا چاہیے، ہمیں جنگ بندی کی اشد ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب کہ اس سے اب سے کچھ دیر قبل صہیونی فوج نے غزہ اور لبنان کے بعد شام پر بھی حملے شروع کردیے تھے جس کے نتیجے میں خاتون صحافی سمیت 3 شہری شہید جب کہ 19 زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ شامی دارالحکومت دمشق پر اسرائیلی حملوں کے بعد آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے کئی گاڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
شام کے 2 فوجی ذرائع نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیل نے جنوبی شام میں 3 طیارہ شکن ریڈار اسٹیشنوں پر حملہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے جنوبی شام میں کم از کم 3 طیارہ شکن ریڈار اسٹیشنوں کو نشانہ بنایا، جن میں وہ ریڈار بھی شامل تھا جو فوجی ہوائی اڈے پر نصب ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی کے حملوں میں شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی صنعا کی خاتون صحافی بھی جاں بحق ہوگئیں جب کہ ان کے علاوہ دیگر دو شہری بھی جاں بحق ہوئے۔
اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 19 شہری زخمی بھی ہوئے جنہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ 2 ہفتوں کے تباہ کن فضائی بمباری کے بعد کل رات اسرائیلی فوج لبنان میں داخل ہو گئی اور وسیع پیمانے پر زمینی حملے شروع کر دیے۔
اسرائیلی فوج نے بتایا کہ پیر کی رات سے لبنان کے خلاف حملے شروع کر دیے ہیں، جس میں 98ویں ایلیٹ ڈویژن سے کمانڈوز اور پیراملٹری فوج شامل ہیں، جنہیں 2 ہفتے قبل غزہ سے شمالی محاذ سے تعینات کیا گیا تھا۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے محدود زمینی حملے شروع کرنے جارہے ہیں اور اسرائیلی فوجیوں کو فضائیہ کی مدد بھی حاصل ہوگی۔
لبنان میں وزارت صحت نے بتایا کہ جنوبی علاقے مشرقی بیکا وادی اور بیروت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیل کے ظالمانہ حملوں میں کم از کم 95 افراد شہید اور 172 زخمی ہوئے ہیں۔
یادر ہے کہ 2 روز قبل اسرائیل نے فلسطین اور لبنان کے بعد تیسرے مسلمان ملک پر حملہ کرتے ہوئے یمن میں بمباری کی تھی اور یمن کے چوتھے بڑے شہر حُدیدہ کی بندرگاہ کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم چار افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔