مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کا آئینی ترمیم کے معاملے پر اتفاق رائے کیساتھ چلنے کا عزم
حکومتی جماعت مسلم لیگ (ن) اور اس کی اہم اتحادی ایم کیو ایم پاکستان نے مجوزہ آئینی ترمیم کے معاملے پر اتفاق رائے کے ساتھ چلنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے مجوزہ آئینی ترامیم کے معاملے پر سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
اسی سلسلے میں حکومتی وفد نے گزشتہ روز ایم کیو ایم پاکستان کے وفد سے ان کے بہادرآباد آفس میں ملاقات کی، وفد میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ شامل تھے، جب کہ ایم کیو ایم کی جانب سے مصطفیٰ کمال، خالد مقبول اور امین الحق سمیت دیگر رہنما موجود تھے۔
ملاقات میں مجوزہ آئینی ترمیم پر تفصیلی گفتگو ہوئی، دونوں جماعتوں نے دونوں فریقوں نے اتفاق رائے سے آگے بڑھنے اور اتحادی حکومت کے قیام سے قبل مارچ میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق ”مزید اصلاحات“ لانے پر اتفاق کیا۔
ایم کیو ایم پاکستان نے مجوزہ آئینی ترمیم پر مسلم لیگ (ن) کی سپورٹ پر اس شرط کے ساتھ آمادگی ظاہر کی وفاقی حکومت مقامی حکومت کو بھی آئینی تحفظ فراہم کرے گی۔
بعد ازاں، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم پاکستان نے اپریل 2022 سے ’ملک کے وسیع تر مفاد میں اتحاد کیا ہے‘ ۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ایم کیو ایم سے ملاقات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اتحادی جماعت کو مجوزہ آئینی ترامیم پر اعتماد میں لیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں ہم نے اتفاق رائے سے آگے بڑھنے پر اتفاق کیا ہے، ہمیں یقین ہے کہ کوئی بھی جمہوری پارٹی ان ترامیم کی مخالفت نہیں کرسکتی۔
اس دوران وفاقی وزیر نے بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے کے لیے آرٹیکل 140-اے میں تبدیلی کے حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان کی تجاویز کا حوالہ بھی دیا۔
مذکورہ آئینی شق ہر صوبے میں بلدیاتی اداروں کو ’سیاسی، انتظامی اور مالی ذمہ داری اور اختیار کی منتقلی‘ سے متعلق ہے۔
احسن اقبال نے یقین دلایا کہ پارلیمنٹ سے مجوزہ آئینی ترامیم کی منظوری کے بعد ایم کیو ایم کے مطالبات بھی اٹھائے جائیں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین اور وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ترامیم کا مسودہ ہمارے ساتھ شیئر کیا جب کہ ہم نے اپنے تحفظات اور تجاویز سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان ’پختہ یقین رکھتی ہے‘ کہ دیگر ترامیم کے علاوہ آرٹیکل 140-اے کے ذریعے بلدیاتی نظام میں اصلاحات بھی مضبوط جمہوریت اور پائیدار پارلیمانی نظام کے لیے بہت ضروری ہیں۔
خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ دونوں جماعتیں بہتر ہم آہنگی اور باہمی افہام و تفہیم کے لیے ایک دوسرے سے منسلک رہیں گی۔