• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

چیئرمین پی سی بی کا رضوان کو ون ڈے اور ٹی20 کا کپتان بنانے کا اعلان

شائع October 27, 2024
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سلیکشن کمیٹی کے کنوینر عاقب جاوید اور وائٹ بال کے نئے کپتان محسن نقوی کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سلیکشن کمیٹی کے کنوینر عاقب جاوید اور وائٹ بال کے نئے کپتان محسن نقوی کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) محسن نقوی نے وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان کو پاکستان کی ون ڈے اور ٹی20 ٹیم کا کپتان مقرر کرنے کا اعلان کردیا جب کہ آل راؤنڈر سلمان علی آغا ان کے نائب ہوں گے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ بابر اعظم ہماری قومی ٹیم کا اثاثہ ہیں اور کافی عرصے بعد ایسے بڑے کھلاڑی آتے ہیں، انہوں نے مجھ سے رابطہ کر کے کہا کہ میں بطور کپتان کام جاری نہیں رکھنا چاہتا۔

انہوں نے کہا کہ بیچ میں بہت ساری باتیں سامنے آتی رہیں لیکن پی سی بی سے کسی نے ان سے رابطہ نہیں کیا تھا کہ آپ نے قیادت چھوڑنی ہے، انہوں نے پہلے کوچز اور باقی لوگوں سے مشورہ کیا اور پھر مجھے کہا کہ میں بطور کپتان کام جاری نہیں رکھنا چاہتا، وہ کھیل پر زیادہ توجہ دینا چاہتے ہیں اور ہم سب کی خواہش ہے کہ وہ اپنی فارم میں واپس آئے اور اسی طرح کی پرفارمنس دے جیسی دیتا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بابر کے استعفے کے بعد ہم نے اندرونی طور پر مشاورت شروع کی، میں نے پانچوں مینٹور اور سلیکشن کمیٹی کے پانچوں ارکان کے ساتھ اس پر تفصیلی گفتگو کی اور سب لوگوں کا یہ مشترکہ رائے تھی کہ بابر کے بعد رضوان کپتان بننے چاہئیں اور سلمان علی آغا نائب کپتان ہونے چاہئیں۔

محسن نقوی نے کہا کہ مینٹورز اور سلیکشن کی اکثریت کا یہ فیصلہ تھا اور اس رائے کو دیکھتے ہوئے میری کل رضوان سے تفصیلی بات ہوئی، پھر سلمان سے بھی بات ہوئی اور ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ یہ قیادت رضوان کے سپرد کریں اور میری نیک خواہشات ان کے ساتھ ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان دونوں، پوری ٹیم اور سلیکٹرز کو کامیاب کرے۔

انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ ہمیں ینگ ٹیلنٹ کو موقع دینا ہو گا، اپنی ڈومیسٹک کرکٹ کو عزت دینی ہو گی اور ہم جب تک اپنے ینگ ٹیلنٹ کو سامنے نہیں لاتے رہیں گے اور ایک جگہ پر رک جائیں گے تو اسی طرح کے نتائج آتے رہیں گے۔

چیئرمین پی سی بی نے سلیکشن کمیٹی کو سراہتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے انہوں نے آخری دو ٹیسٹ میچوں میں محنت کی ہے اور دو، دو دن لگاتار کام کرتے رہے ہیں، یقیناً ٹیم نے بھی پرفارم کیا ہے لیکن اس جیت کے پیچھے اس سلیکشن کمیٹی کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔

اس موقع پر ٹی20 اور ون ڈے کے نئے کپتان محمد رضوان نے گفگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری توجہ مستقبل پر ہی ہے، ایسا نہیں ہے کہ ہم ابھی کا سوچیں تاکہ جب کوئی ایونٹ آئے تو ہماری ٹیم بن جائے تو ہمارا کامبی نیشن بالکل پرفیکٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح یہ ہے کہ ہمارے ینگ ٹیلنٹ کو عالمی معیار پر لے کر جایا جائے، ابھی ہمارے پاس چیمپیئنز ٹرافی اور ورلڈ کپ کے لیے وقت ہے تو انشااللہ اس وقت تک ہماری بہترین فائنل الیون بن جائے گی۔

فخر زمان کو سینٹرل کنٹریکٹ سے ڈراپ کیے جانے کے حوالے سے سوال پر چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ فخر زمان کی ٹوئٹ کا ایشو ہے لیکن وہ بات اتنی اہم نہیں تھی جتنی اہم چیز ان کی فٹنس ہے کیونکہ ان کا فٹنس ٹھیک نہیں ہے، انہیں ٹوئٹ پر دیے گئے شوکاز کا جواب دینا ہے اور فٹنس ٹیسٹ بھی پاس کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ فخر نے جو کنیکشن کیمپ میں فخر بہت اچھا بولا تھا اور اس کی کچھ چیزوں کی وجہ سے ہم نے انٹرنیشنل ڈپارٹمنٹ میں کچھ چیزوں کو ٹھیک کیا ہے اور کررہے ہیں جس پر میں اسے سراہوں گا لیکن یہ نہیں ہو سکتا کہ اگر سلیکشن کمیٹی کسی کو نہیں کھلا رہی تو کھلاڑی اٹھ کر اس پر ٹوئٹس کرنا شروع کردیں، یہ اجازت ہے نہ دی جائے گی۔

افتخار اور شاداب کو ٹیم سے ڈراپ کرنے کے سوال پر سلیکشن کمیٹی کے کنوینر عاقب جاوید نے کہا کہ کھلاڑی کو منتخب کرتے ہوئے کنڈیشنز اور اس کھلاڑی کی فارم دیکھی جاتی ہے، میرا اب بھی ماننا ہے کہ دونوں بہترین کھلاڑی ہیں، کئی دفعہ ہوتا ہے کہ آپ ڈومیسٹک کرکٹ میں جا کر فارم اور فٹنس بحال کرتے ہیں اور واپس آ کر پاکستان کے لیے کھیل سکتے ہیں۔

انہوں نے ٹیم میں گروپ بندی اور اختلافات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں تھی اور یہ باتیں بس میڈیا میں باہر آتی تھیں، میرا ایک گروپ ہے اور میں پاکستان ٹیم کے گروپ کا ہوں، میری ٹیم کے تمام 15 کھلاڑی کپتان ہیں، میں اگر بطور کپتان خود کو بادشاہ تصور کروں گا تو سب خراب ہو جائے گا بلکہ کپتان تو بطور لیڈر 15 بندوں کا نوکر بن جاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024