• KHI: Fajr 5:43am Sunrise 7:04am
  • LHR: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am
  • ISB: Fajr 5:31am Sunrise 6:59am
  • KHI: Fajr 5:43am Sunrise 7:04am
  • LHR: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am
  • ISB: Fajr 5:31am Sunrise 6:59am

جب تک آئینی بینچ نہیں بیٹھے گا، کیا ہم غیر آئینی ہیں؟ جسٹس منصور شاہ

شائع November 11, 2024
— فوٹو: ڈان
— فوٹو: ڈان

سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ جب تک آئینی بینچ نہیں بیٹھے گا تو کیا ہم غیر آئینی ہیں، اگر ہم خود آئینی مقدمے کا فیصلہ کر دیتے ہیں تو ہمیں کون روکنے والا ہے، نظر ثانی بھی ہمارے پاس آئے گی تو ہم کہہ دیں گے کہ ہمارا دائرہ اختیار ہے۔ْ

سپریم کورٹ میں جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کی جانب سے ٹیکس سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کے دوران آئینی بینچ کا تذکرہ ہوا۔

دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ یہ کیس آئینی بینچ سنے گا، ہم ریگولر کیسز سن رہے ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے اس وقت کوئی آئینی بینچ نہیں تو یہ جو غیر آئینی بینچ بیٹھا ہے اس کا کیا کرنا ہے، جب تک آئینی بینچ نہیں بیٹھے گا، کیا ہم غیر آئینی ہیں؟

سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج نے ریمارکس دیے کہ مطلب ہے کہ جب تک آئینی بینچ نہیں بیٹھتا، آئینی مقدمات نہیں سنے جائیں گے، ہم اس کیس کو سن بھی لیں تو کوئی ہم سے پوچھ نہیں سکتا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اب بار بار یہ سوال سامنے آرہا ہے کیس ریگولر بینچ سنے گا یا آئینی بینچ، اگر ہم کیس کا فیصلہ کر بھی دیتے ہیں تو کیا ہو گا، چلیں اگر ہم خود فیصلہ کر دیتے ہیں تو ہمیں کون روکنے والا ہے؟

انہوں نے کہا کہ نظر ثانی بھی ہمارے پاس آئے گی تو ہم کہہ دیں گے کہ ہمارا دائرہ اختیار ہے، آئینی مقدمات ریگولر بینچ نہیں سن سکتا، وکلا کی طرف سے بھی کوئی معاونت نہیں آرہی ہے۔

جسٹس عقیل عباسی نے استفسار کیا کہ ابھی ہم یہ کیس سن سکتے ہیں یا نہیں؟ جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ تھوڑا وقت دیں تو دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ سیکشن ٹو اے کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اس کا فیصلہ کرے گی، جس میں ابھی وقت لگے گا، کمیٹی اس کا فیصلہ کرے گی کہ یہ کیا آئینی بینچ سنے گا یا ریگولر بینچ۔

جسٹس منصور علی شاہ نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کی گزارش پر کوئی نقط نظر نہیں دے سکتے، اس کو ملتوی کر دیتے ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ہم صرف گپ شپ لگا رہے ہیں، عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

کارٹون

کارٹون : 6 دسمبر 2024
کارٹون : 5 دسمبر 2024