پی ٹی آئی کا نازک موڑ پر بشریٰ بی بی کے ریمارکس پر ’حیرانی‘ کا اظہار
سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی جانب سے اپنے شوہر کی حکومت کے خاتمے میں مبینہ غیر ملکی سازش کے حوالے سے کیے گئے دعووں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کو حیران کر دیا ہے، اور وہ وہ اسلام آباد میں احتجاج سے چند روز قبل جاری کیے گئے ’متنازع بیان‘ پر سوال اٹھا رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی خبر کے مطابق جمعرات کو ایک ویڈیو پیغام میں بشریٰ بی بی نے دعویٰ کیا کہ کچھ بیرونی طاقتیں مدینہ میں ننگے پاؤں چلنے کے عمران خان کے مذہبی انداز سے ناخوش تھیں۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم کے مقدس شہر سے واپس آنے کے بعد اس وقت کے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کو اظہار ناراضی کی کالز آنا شروع ہو گئی تھیں۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کال کس نے کی۔
اس بیان نے بظاہر پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو حیران کر دیا ہے جو پارٹی کے احتجاج سے قبل بیک چینل ڈپلومیسی سے سازگار نتائج کی توقع کر رہے تھے۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے کہا کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت اہم لمحات میں ’غلطیاں‘ کر رہی ہے اور پارٹی کی مہینوں کی پیشرفت کو ’پرانی سطح‘ پر لے جا رہی ہے۔
پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے کہا کہ عمران خان کو 9 مئی کے بقیہ مقدمات میں ضمانت مل سکتی ہے، لیکن ان کی اہلیہ کے متنازع تبصرے اس منظر نامے کو بدل سکتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے وکلا ونگ کے ایک رکن نے ان دعوؤں کو ’بم شیل‘ قرار دیا۔ ایڈووکیٹ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی ’قیادت سے محروم اور بے سمت‘ ہو چکی ہے اور اہم اوقات میں غلطیاں ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی رہنما میں پارٹی کی قیادت کرنے کی ہمت اور دل نہیں ہے، عمران خان اور پی ٹی آئی ایک لائن پر چل رہے ہیں، جبکہ درمیانی درجے کی قیادت بے سدھ رہی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں پی ٹی آئی کے کارکن اور گلوکار سلمان احمد نے بشریٰ بی بی کو ’کرپٹ اور لالچی‘ کہا جو اپنے خاندان اور ملک ریاض، زلفی بخاری، فرح گوگی اور جنرل فیض جیسے دوستوں کے ساتھ مل کر عمران خان کے لیے ’مسلسل شرمندگی کا باعث‘ بن رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہنا ’قابل نفرت‘ ہے کہ سابق وزیر اعظم کو مدینہ میں ننگے پاؤں چلنے کی وجہ سے ہٹا دیا گیا۔
پارٹی کے ایک اور ٹکٹ ہولڈر نے کہا کہ سینئر رہنماؤں کو بیانات دیتے وقت محتاط ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے اور پارٹی کی رہنمائی اور ساتھ چلنے کے لیے سینئر قیادت کی طرف دیکھ رہے ہیں، لیکن بشریٰ بی بی جیسے دوست مسلم ملک سے متعلق بیانات نقصان دہ ہیں۔
اگرچہ بشریٰ بی بی نے سعودی عرب پر براہ راست الزام نہیں لگایا، تاہم پی ٹی آئی کے رہنما نے اس بات سے اتفاق کیا کہ سلطنت اور اس کی قیادت کو ایک غیر ضروری تنازع میں گھسیٹا گیا ہے۔