• KHI: Asr 4:43pm Maghrib 6:19pm
  • LHR: Asr 4:02pm Maghrib 5:40pm
  • ISB: Asr 4:03pm Maghrib 5:42pm
  • KHI: Asr 4:43pm Maghrib 6:19pm
  • LHR: Asr 4:02pm Maghrib 5:40pm
  • ISB: Asr 4:03pm Maghrib 5:42pm

کانگو میں بڑھتے تشدد کے باعث یکم جنوری سے اب تک 2 لاکھ 30 ہزار افراد بے گھر

شائع January 18, 2025
کانگو کے صوبہ شمالی کیوو میں بے گھر ہونے والے افراد کی خیمہ بستی — فوٹو: بشکریہ یو این ایچ سی آر ویب سائٹ
کانگو کے صوبہ شمالی کیوو میں بے گھر ہونے والے افراد کی خیمہ بستی — فوٹو: بشکریہ یو این ایچ سی آر ویب سائٹ

اقوام متحدہ کے مطابق مشرقی جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) میں بڑھتے ہوئے تشدد کے باعث اس سال کے آغاز سے اب تک 2 لاکھ 30 سے زیادہ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر نے نقل مکانی کو دنیا کا ’سب سے خطرناک‘ انسانی بحران قرار دیا ہے۔

وسائل سے مالا مال شمالی اور جنوبی کیوو نامی 2 صوبے (جہاں 46 لاکھ سے زیادہ بے گھر افراد ہیں) 3 دہائیوں سے تنازعات میں گھرے ہوئے ہیں، یہاں ایم 23 باغی گروپ حالیہ برسوں میں سب سے طاقتور مسلح گروہوں میں سے ایک بن کر ابھرا ہے۔

ڈی آر سی حکومت کی جانب سے ’دہشت گرد گروپ‘ قرار دیے جانے والے ایم 23 نے 2021 سے مشرقی ڈی آر سی کے بڑے علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے، اور رواں ماہ کے اوائل میں شمالی کیوو کے قصبے ماسیسی کا کنٹرول بھی سنبھال لیا تھا۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی ترجمان یوجن بیون نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ شمالی اور جنوبی کیوو صوبوں میں غیر ریاستی مسلح گروہوں اور کانگو کی فوج کے درمیان بڑھتی ہوئی جھڑپیں دنیا کے سب سے خطرناک لیکن کم رپورٹ ہونے والے انسانی بحرانوں میں سے ایک ہیں۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ تنازع بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بڑے پیمانے پر جبری نقل مکانی کی علامت ہے۔

یوجن بیون نے نشاندہی کی کہ دونوں صوبے پہلے ہی 46 لاکھ بے گھر افراد کا گھر ہیں، جس سے ڈی آر کانگو اپنی سرحدوں کے اندر بے گھر ہونے والے لوگوں کے لیے دنیا کے سب سے بڑے میزبانوں میں سے ایک ہے۔

رواں ماہ کے اوائل میں ایم 23 کے پولیٹیکل ونگ کے سربراہ برٹرینڈ بسموا نے کہا تھا کہ ان کا گروپ دفاعی جنگ لڑ رہا ہے۔

یو این ایچ سی آر کہ ماسیسی اور لوبیرو کے علاقوں میں شدید لڑائی نے صرف یکم جنوری سے 6 جنوری کے درمیان تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق 4 جنوری کو لڑائی میں کمی کے دوران بہت سے لوگ کچھ دیر کے لیے واپس لوٹ آئے تھے، لیکن نئی لڑائی شروع ہونے کے بعد انہیں ایک بار پھر بھاگنے پر مجبور ہونا پڑا۔

جنوبی کیوو کے علاقے فیزی میں مقامی حکومت نے بین الاقوامی امداد کی درخواست کی ہے اور کہا ہے کہ 84 ہزار افراد نے وہاں پناہ لی ہے۔

یو این ایچ سی آر کے ترجمان نے متنبہ کیا کہ شہریوں کو ’اندھا دھند بمباری اور جنسی تشدد‘ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور بچوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پہلے ہی، سنگین انسانی حالات تیزی سے خراب ہو رہے ہیں، اور عدم تحفظ، رکاوٹوں اور پرتشدد مسلح عناصر کی موجودگی کی وجہ سے ان کمزور آبادیوں تک رسائی شدید طور پر محدود ہے۔

یو این ایچ سی آر نے کہا ہے کہ وہ رسائی بحال ہوتے ہی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن اس بات پر زور دیا ہے کہ مزید فنڈز کی فوری ضرورت ہے۔

عالمی ادارے کی جانب سے کہا گیا کہ رواں سال ڈی آر کانگو میں امداد فراہم کرنے کے لیے 22 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی ضرورت ہے، تاہم اب تک اس رقم کا 10 فیصد سے بھی کم وصول ہو سکا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 فروری 2025
کارٹون : 4 فروری 2025