کراچی: گارڈن سے گم شدہ بچوں کے اغوا کا معاملہ، 19 مشتبہ افراد زیر حراست
کراچی کے علاقے گارڈن سے اغوا کیے گئے دو بچوں کی تلاش کے دوران پولیس نے 19 مشتبہ افراد کو حراست میں لینے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان سے ٹھوس شواہد اکھٹے کیے گئے ہیں۔
ڈان ڈاٹ کام کے مطابق چند روز قبل گارڈن ویسٹ سے 5 سالہ علیان عرف علی اور 6 سالہ علی رضا لاپتا ہوگئے تھے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل ساؤتھ سید اسد رضا نے بتایا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے پتہ چلا ہے کہ انہیں موٹر سائیکل پر سوار ایک مرد اور خاتون اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
گارڈن پولیس نے علیان کی والدہ زینب یونس کی مدعیت میں پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 364 اے (14 سال سے کم عمر بچے کا اغوا) اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام ایکٹ 2018 کی دفعہ 3 کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔
بعد ازاں، ایس ایس پی عارف عزیز کی سربراہی میں دونوں لاپتا بچوں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن کیا گیا، اس آپریشن میں گارڈن، نبی بخش، کالاکوٹ، چاکیواڑہ، کلری اور دیگر تھانوں کے ایس ایچ اوز سمیت لیڈی کانسٹیبلز اور انٹیلی جنس اسٹاف نے حصہ لیا۔
پولیس ترجمان کے مطابق سرچ آپریشن کے دوران 19 مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کردیا گیا جب کہ ملزمان سے پوچھ گچھ جاری ہے۔
ایس ایس پی عارف عزیز کا کہنا تھا ’کچھ شواہد حاصل کر لیے گئے ہیں جس سے پولیس کو بہت جلد بچوں کی بازیابی میں مدد ملنے کا امکان ہے۔
دوسری جانب پولیس نے لاپتا بچوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے کو 3 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ 2 روز قبل کراچی میں نارتھ کراچی کے علاقے میں 11 روز سے لاپتا 7 سالہ بچے صارم کی لاش گھر کے قریب زیرزمین پانی کے ٹینک سے برآمد ہوئی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 7 سالہ صارم 11 روز قبل پراسرار طور پر لاپتا ہوا تھا، پولیس اور اہلخانہ اس کی بازیابی کے لیے کوششیں کررہے تھے۔
بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’ساحل‘ کی اگست کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں ملک بھر میں بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے کل 1630 کیسز رپورٹ ہوئے۔
اس کے علاوہ سال 2024 کے ابتدائی 6 ماہ میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 862، اغوا کے 668، گمشدگی کے 82 اور کم عمری کی شادیوں کے 18 کیسز رپورٹ ہوئے۔
6 ماہ کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ رپورٹ ہونے والے کل کیسز میں سے 962 متاثرین میں 59 فیصد لڑکیاں تھیں جب کہ 668 یعنی 41 فیصد لڑکے تھے۔