شمالی افغانستان میں حملہ، چینی شہری ہلاک
افغانستان میں حملے کے نتیجے میں ایک چینی شہری ہلاک ہوگیا، جہاں طالبان حکومت بیجنگ سے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے سیکیورٹی کی بہتر تصویر پیش کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق صوبائی پولیس ترجمان محمد اکبر حقانی نے بتایا کہ تاجکستان کی سرحد سے متصل شمالی صوبہ تخار میں سفر کے دوران چینی شہری کو نامعلوم مسلح افراد حملہ کر کے قتل کر دیا۔
اکبر حقانی کا کہنا تھا کہ مقتول چینی کے ساتھ سفر کرنے والے مترجم نے بتایا کہ وہ ’نامعلوم وجوہات‘ اور سیکیورٹی حکام کو بتائے بغیر سفر کررہے تھے، جن کے ساتھ افغانستان میں سفر کے دوران عام طور پر متعدد دیگر چینی شہری بھی ہوتے ہیں۔
ترجمان وزارت داخلہ عبدالمتین قانی نے قتل کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ چینی شہری کاروباری شخصیت تھے اور ان کا افغانستان میں مائننگ کا معاہدہ تھا۔
کابل میں چینی سفارت خانے نے کوئی ردعمل نہیں دیا، اور اب تک کسی بھی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
طالبان حکومت افغانستان کے وسیع قدرتی وسائل کو استعمال کرنا چاہتی ہے، جن پر دو دہائیوں کی جنگ کے دوران کام نہیں کیا گیا، افغانستان اسے تباہ شدہ معیشت کو بہتر کرنے کے لیے اہمیت دے رہا ہے۔
سیکیورٹی خدشات کے باوجود ہمسایہ ملک چین افغانستان کے لیے ایک ممکنہ سرمایہ کاری شراکت دار کے طور پر ابھر رہا ہے۔
چینی اور افغان حکام نے کابل میں سفارتی تعلقات کے 70 سال مکمل ہونے کے موقع پر ایک تقریب میں بھی شرکت کی تھی۔
نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی نے شرکا کو کہا تھا کہ میں اپنے چینی دوستوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ افغانستان میں امن اور سیکیورٹی ہے، ہم چینی تاجروں اور سرمایہ کاروں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اعتماد کے ساتھ افغانستان میں سرمایہ کاری کریں۔