• KHI: Zuhr 12:46pm Asr 4:43pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 4:02pm
  • ISB: Zuhr 12:22pm Asr 4:03pm
  • KHI: Zuhr 12:46pm Asr 4:43pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 4:02pm
  • ISB: Zuhr 12:22pm Asr 4:03pm

عالمی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کا طالبان رہنماؤں کی گرفتاری کا مطالبہ

شائع January 23, 2025
— فائل فوٹو: اے ایف پی / رائٹرز
— فائل فوٹو: اے ایف پی / رائٹرز

عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چیف پراسیکیوٹر نے افغانستان میں خواتین پر ظلم وستم کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیتے ہوئے سینئر طالبان رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا مطالبہ کردیا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق کریم خان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کو ’صنفی بنیادوں پر انسانیت کے خلاف جرائم کا جوابدہ ٹھہرایا جاسکتا ہے اور اس کی معقول وجوہات موجود ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ افغان خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ساتھ ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کو ’طالبان کی جانب سے ناقابل قبول مظالم‘ کا سامنا ہے۔

عالمی فوجداری عدالت کے جج کریم خان کی درخواست پر غور کریں گے کہ آیا ان رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں یا نہیں جس میں کئی ہفتے یا مہینے لگ سکتے ہیں۔

نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت کا قیام دنیا کے بدترین جرائم پر فیصلہ سنانے کے لیے کیا گیا تھا جس میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم بھی شامل ہیں۔

عالمی فوجداری عدالت کی اپنی کوئی پولیس فورس نہیں ہے اور وہ اپنے گرفتاری وارنٹ پر عمل درآمد کروانے کے لیے اپنے 125 رکن ممالک پر انحصار کرتی ہے، یعنی اس کا مطلب یہ ہوا کہ آئی سی سی کی جانب سے جس شخص کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہوں وہ حراست میں لیے جانے کے خوف سے کسی رکن ملک کا سفر نہیں کر سکتا۔

آئی سی سی کے پراسیکیوٹر نے نشاندہی کی کہ طالبان کی جانب سے انسانیت کے خلاف جرائم کے ساتھ ساتھ دیگر مظالم بھی جاری ہیں، جس کے خلاف وہ مزید درخواستیں بھی طلب کریں گے۔

ان کا کہنا تھا ’طالبان کے مخالفین کو قتل، قید، تشدد، جنسی تشدد، جبری گمشدگی سمیت دیگر غیر انسانی اقدامات کے ذریعے بے رحمی سے دبایا گیا تھا۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے کہا ہے کہ استغاثہ کے اقدامات سے طالبان کی جانب سے خواتین اور لڑکیوں پر عائد پابندیوں کو عالمی برادری کے ایجنڈے پر واپس لانا چاہیے۔

ہیومن رائٹس واچ کی بین الاقوامی انصاف کی ڈائریکٹر لز ایونسن نے کہا کہ طالبان نے دوبارہ اقتدار پر قابض ہونے کے 3 سال بعد خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی منظم خلاف ورزیاں کیں جس میں مزید تیزی آئی ہے۔

واضح رہے کہ اگست 2021 میں دوبارہ اقتدار میں واپس آنے کے بعد طالبان حکام نے 1996-2001 کے دوران اپنے دور اقتدار میں کیے گئے سخت اقدامات نہ دہرانے کا وعدہ کیا تھا، تاہم انہوں نے دوبارہ اقتدار سنبھالتے ہی ایک بار پھر سے خواتین اور لڑکیوں پر پابندیاں عائد کردیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 فروری 2025
کارٹون : 4 فروری 2025