• KHI: Zuhr 12:42pm Asr 4:59pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 4:27pm
  • ISB: Zuhr 12:18pm Asr 4:30pm
  • KHI: Zuhr 12:42pm Asr 4:59pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 4:27pm
  • ISB: Zuhr 12:18pm Asr 4:30pm

حکومت نے گندم کی امدادی قیمت ختم کردی

شائع February 7, 2025
— فائل فوٹو: ڈان
— فائل فوٹو: ڈان

وفاقی حکومت نے ہر سال کم از کم امدادی قیمت کے روایتی اعلان کو ختم کرتے ہوئے ملکی گندم کی مارکیٹنگ کے نظام میں اپنی مداخلت روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے سیکریٹری نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی غذائی تحفظ کو بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کے مطابق اس سال گندم کی کم از کم سپورٹ پرائس نہیں ہوگی۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ رواں سال کے لیے کافی گندم دستیاب ہے اور کسی درآمد کی ضرورت نہیں ہوگی، جبکہ صوبوں یا اضلاع کے درمیان گندم کی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں ہے، حکومت نجی شعبے کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے کہ کسانوں کو کمرشل بینکوں کے ذریعے ذخیرہ کرنے کی سہولیات دستیاب ہوں۔

گندم کے مارکیٹنگ نظام میں حکومتی مداخلت کا بظاہر مقصد مقامی قیمت کو درآمدی برابری قیمت سے کم رکھ کر صارفین کے مفادات کا تحفظ کرنا اور قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کو کم کرکے اور امدادی قیمت کی ضمانت دے کر کسانوں کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔

رکن قومی اسمبلی سید طارق حسین کی زیر صدارت کمیٹی کے اجلاس میں زیادہ گرمی اور کم بارشوں کی وجہ سے آئندہ سال گندم کی ممکنہ قلت پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور وزارت پر زور دیا گیا کہ وہ بحران سے بچنے کے لیے پیشگی اقدامات کرے۔

گلگت بلتستان کے عوام کے لیے سبسڈیز کی معطلی کے حوالے سے سیکریٹری نے تصدیق کی کہ سبسڈیز بند نہیں کی گئی ہیں اور وزارت شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے سسٹم کو ڈیجیٹل کرنے پر کام کر رہی ہے۔

کمیٹی کے چیئرمین نے موجودہ چیلنجز کی روشنی میں وزارت سے کہا کہ وہ 20 سالہ تفصیلی روڈ میپ تیار کرے جس کا مقصد آبادی کے بڑھتے ہوئے دباؤ اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ہے۔ یہ روڈ میپ، جو جدید تحقیق اور جدید تکنیک کے ذریعے زرعی پیداوار کو بہتر بنانے کو ترجیح دے گا، کمیٹی کے ذریعے منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

اجلاس میں چاول کی پیداواری صلاحیت بڑھانے پر غور کیا گیا وزارت غذائی تحفظ نے 8 من فی ایکڑ اضافے کی اطلاع دی۔

کمیٹی کو پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (پی اے آر سی) کے سینئر حکام نے بتایا کہ چاول کی 8 نئی اقسام تیار کی گئی ہیں جن کی پیداوار 90 سے 100 من فی ایکڑ ہے اور یہ برآمد کے لیے موزوں ہیں۔ کمیٹی نے ’پی اے آر سی‘ سے کہا کہ وہ چاول کی ان اقسام کی دستیابی، مقدار اور علاقائی فوائد کے بارے میں تفصیلی رپورٹ فراہم کرے۔

گنے کی پیداواری صلاحیت بھی اجلاس میں زیر بحث آئی اور کمیٹی نے کافی مالی سرمایہ کاری کے باوجود پیداوار میں صرف 620 سے 720 من فی ایکڑ اضافہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے سوال کیا کہ جدید اقدامات اور اعلیٰ بجٹ کے منصوبوں کے باوجود پیداوار کیوں کم ہے، خاص طور پر گزشتہ 12 سالوں سے گنے کی اقسام 2 ہزار 600 من فی ایکڑ تک پیداوار دے رہی ہیں۔

پی اے آر سی حکام نے وضاحت کی کہ ٹھٹہ 300 بیج کی قسم تقریباً 2 ہزار 300 سے 2 ہزار 500 من فی ایکڑ پیداوار دیتی ہے۔ تاہم کمیٹی کے چیئرمین نے تشویش کا اظہار کیا اور ایک رکن نے کہا کیا کہ ان کے علاقے میں پیداوار صرف 1500 من فی ایکڑ کے لگ بھگ ہے۔

کمیٹی نے اعدادوشمار پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور ’پی اے آر سی‘ کو گنے کی قومی اور علاقائی پیداوار کے بارے میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

کارٹون

کارٹون : 12 مارچ 2025
کارٹون : 11 مارچ 2025