ہفتے تک تمام اسرائیلی رہا نہ ہوئے تو امن معاہدہ ختم، تباہی آئے گی، ٹرمپ کا انتباہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو دھمکی دی ہے کہ اگر غزہ سے ہفتے کی دوپہر تک ہر اسرائیلی یرغمالی رہا نہ ہوا تو جنگ بندی کے خاتمے کی تجویز دوں گا، جس کے بعد تباہی آئے گی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق حماس نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کو بنیاد بناتے ہوئے مزید قیدیوں کے تبادلے ملتوی کرنے کی دھمکی دی تھی۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’جہاں تک میرا تعلق ہے، اگر تمام یرغمالیوں کو ہفتے کی رات 12 بجے تک واپس نہ لایا گیا تو میرے خیال میں یہ مناسب وقت ہوگا کہ ہم امن معاہدہ منسوخ کردیں اور تمام شرائط ختم کر دیں، پھر جو کچھ ہوگا، سو ہوگا۔‘
اردن اور مصر کی امداد ختم کرنے کی دھمکی
الجزیرہ کے مطابق امریکی صدر کا وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ اردن اور مصر فلسطینیوں کو قبول کرلیں گے، اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو ان کی امداد روک دی جائے گی۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’ویسے وہ اچھے دل کے لوگ ہیں، وہ ضرور میری بات مان لیں گے۔‘
امریکی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اردن کے شاہ عبداللہ کی ان سے ملاقات طے ہے، مصر اور اردن جبری طور پر بے گھر کیے جانے والے فلسطینیوں کو قبول کرنے کے منصوبے کو پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں۔
اسرائیلی فوجیوں کی چھٹیاں مؤخر
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق حماس کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کو مؤخر کرنے کے ارادے کے اعلان کے بعد اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے آس پاس کے علاقوں کو ’نمایاں طور پر مضبوط‘ بنائے گی۔
فوج نے غزہ کے لیے ذمہ دار کمان کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ صورتحال کے جائزے کے مطابق تیاری کی سطح بڑھانے اور جنوبی کمانڈ میں لڑاکا فوجیوں اور آپریشنل یونٹوں کی چھٹیاں منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا، مزید برآں، دفاعی مشن کے لیے اضافی فورسز کے ساتھ علاقے کو نمایاں طور پر مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
فلسطینی شہدا کے اہل خانہ کو ادائیگیاں منسوخ
فلسطینی صدر محمود عباس نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں قید یا شہید ہونے والے فلسطینیوں کے اہل خانہ کو ادائیگیوں کے نظام کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔
موجودہ نظام کو ناقدین کی جانب سے ’قتل کی ادائیگی‘ کا نام دیا گیا تھا اور ان کا کہنا ہے کہ یہ اسرائیل پر حملے کرنے والے عسکریت پسندوں کے خاندانوں کے لیے انعام ہے، حالانکہ فلسطینیوں نے اس ’لیبل‘ کو مسترد کر دیا ہے۔
حکم نامے کے متن کے مطابق ادائیگیاں صدر کے دفتر سے وابستہ ایک سرکاری ادارے کو منتقل کی جائیں گی، جس کی تقسیم کا ایک نیا طریقہ کار ہوگا جس کی تفصیلات کا اب تک اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
اس نظام کو ختم کرنا فلسطینی اتھارٹی پر امریکی انتظامیہ کا ایک بڑا مطالبہ رہا ہے، یہ ادارہ 3 دہائی قبل اوسلو عبوری امن معاہدے کے تحت قائم کیا گیا تھا، جو اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے کے کچھ حصوں میں محدود حکمرانی کا کام کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کا رہا قیدیوں کی تصاویر پر اظہار تشویش
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان تھمین الخیتان نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے حصے کے طور پر جاری کی جانے والی ’اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں‘ کی تصاویر پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہفتے کے آخر میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی جو تصاویر دیکھی ہیں ان میں بدسلوکی اور شدید غذائی قلت کی علامات ظاہر ہوتی ہیں، جو غزہ میں ان کے ساتھ انتہائی سنگین حالات کی عکاسی کرتی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ہمیں غزہ میں حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی پر بھی گہری تشویش ہے، جس میں رہائی کے دوران بظاہر دباؤ کے تحت دیے گئے بیانات بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی حراست سے رہا ہونے والے فلسطینیوں کے ساتھ اس طرح کے سلوک کا انکشاف ہوا ہے، جو ان سنگین حالات کی عکاسی کرتا ہے جن کے تحت انہیں حراست میں رکھا گیا ہے، جس طرح سے انہیں رہا کیا گیا ہے اس سے بھی سنگین تشویش پیدا ہوتی ہے۔
امریکی سینیٹر نے ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کر دیا
امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے غزہ میں فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔
انہوں نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ 47 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے، ایک لاکھ 10 ہزار زخمی ہیں، ٹرمپ کا جواب؟ غزہ کو مستقبل کے لیے رئیل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ بنانے کے لیے فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کیا جائے، زمین کا ایک خوبصورت ٹکڑا۔
انہوں نے لکھا کہ ’نہیں! غزہ کو فلسطینی عوام کے لیے دوبارہ تعمیر کیا جانا چاہیے، نہ کہ ارب پتی سیاحوں کے لیے اسے ساحل کا شہر بنائیں۔‘