گوگل نے ’خلیج میکسیکو‘ کا نام بدل کر ’خلیج امریکا‘ کردیا
گوگل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم نامے کی تعمیل کرتے ہوئے امریکا کے اندر اپنے میپس پلیٹ فارم استعمال کرنے والوں کے لیے خلیج میکسیکو کا نام تبدیل کر کے ’خلیج امریکا‘ کر دیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق گوگل نے ایک بلاگ پوسٹ میں لکھا کہ امریکا سے باہر کے صارفین دیگر متنازع مقامات کی طرح خلیج میکسیکو کے اصل اور نئے نام دونوں کو دیکھتے رہیں گے۔
گوگل نے لکھا کہ’امریکا میں گوگل میپس استعمال کرنے والے افراد کو ’خلیج امریکا‘ نظر آئے گا اور میکسیکو میں لوگ ’خلیج میکسیکو‘ دیکھیں گے، باقی دنیا میں ہر کوئی دونوں نام دیکھے گا’۔
گوگل کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی جیوگرافک نیمز انفارمیشن سسٹم کے ذریعے امریکی حکومت کے سرکاری جغرافیائی ناموں پر عمل کرنے کی پالیسی سے مطابقت رکھتی ہے۔
عہدہ سنبھالنے کے بعد ٹرمپ نے نہ صرف خلیج میکسیکو کا نام تبدیل کرنے کے ایگزیکٹو احکامات پر دستخط کیے بلکہ امریکا کی سب سے اونچی چوٹی ڈینالی کا نام بھی واپس لے کر اس کے سابقہ نام ماؤنٹ میک کینلے کر دیا تھا۔
سنہ 2015 میں اس وقت کے صدر بارک اوباما نے الاسکا کے پہاڑ کو سرکاری طور پر ڈینالی کا نام دیا تھا۔
میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے امریکا کو ’میکسیکن امریکا‘ کہنے کا مشورہ دیا ہے، جو 1848 میں ان کے ملک کے ایک تہائی حصے پر امریکا کے قبضے سے پہلے کے نقشے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔