امریکا اور پاکستان نے افغانستان سے متحرک دہشتگردوں کو عالمی امن کیلئے خطرہ قرار دیدیا
پاکستان اور امریکا دونوں ممالک نے اقوام متحدہ کو بتایا ہے کہ افغانستان سے کارروائی کرنے والے دہشت گرد گروہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد گروہوں سے اسی طرح نمٹا جائے جس طرح داعش اور القاعدہ سے نمٹا جاتا ہے۔
علاوہ ازیں، امریکی سفیر ڈوروتھی شیا نے کونسل سے اپنے خطاب میں داعش سے وابستہ گروہوں اور افغانستان میں دہشت گرد نیٹ ورکس کے درمیان روابط کی بھی نشاندہی کی۔
انہوں نے کونسل میں پیش کی گئی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’جیسا کہ سیکریٹری جنرل کی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے، وسطی ایشیا میں (آئی ایس) سے وابستہ تنظیمیں، خاص طور پر (آئی ایس خراسان) بھی ایک اہم عالمی خطرہ ہیں‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں (آئی ایس خراسان) کی حملوں کی منصوبہ بندی اور حملہ کرنے کی صلاحیتوں اور خاص طور پر افغانستان و پاکستان میں بھرتیوں کے سرگرم مراکز کے حوالے سے تشویش ہے‘۔
تاہم، منیر اکرم نے ان تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستانی سرزمین داعش میں بھرتی کے لیے استعمال نہیں ہو رہی۔‘
انہوں نے کونسل کو آگاہ کیا کہ ’ افغانستان کے اندر دو درجن سے زائد دہشت گرد گروہ کام کر رہے ہیں، جو (آئی ایس خراسان) میں بھرتیوں اور سہولت کاری کے مرکز کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔’
انہوں نے اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹ کے نتائج کا حوالہ بھی دیا جس میں ان خدشات کی تصدیق کی گئی ہےاور پاکستان کے اندر دہشت گردوں کی بھرتی کے دعووں کو مسترد کیا گیاہے۔
جب کہ منیر اکرم نے امریکا کے اس اندازے سے اتفاق کیا کہ افغانستان سے سرگرم دہشت گرد گروہ پوری دنیا کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے سرحد پار حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بین الاقوامی حمایت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں افغانستان سے دہشت گردی کے خطرات سے سنجیدگی سے نمٹنا ہوگا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے، جو اس وقت سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن ہے،اس معاملے کو ہنگامی بنیادوں پر اٹھایا۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’القاعدہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو اپنی سرحدوں کے اندر سے کامیابی کے ساتھ ختم کرنے کے بعد پاکستان ٹی ٹی پی، آئی ایس اور مجید بریگیڈ جیسے دہشت گردی کے خطرات سے نبردآزما ہے، جو ہماری سرحدوں کے پار محفوظ پناہ گاہوں سے کارروائیاں کر رہے ہیں۔
کسی مخصوص ملک یا گروہ کا نام لیے بغیر پاکستانی مندوب نے کہا کہ صورتحال کے ذمہ داروں کو ان جائزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ان دہشت گرد گروہوں اور ان سے وابستہ افراد کی طرف سے درپیش خطرات کی نوعیت کا اندازہ لگانا چاہیے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ان خطرات کا ذکر سیکریٹری جنرل اور اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹوں میں بھی کیا گیا ہے، جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر کارروائی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر تشویش ہے کہ ٹی ٹی پی اور مجید بریگیڈ کی جانب سے پاکستان کو لاحق خطرات ہمارے ساتھیوں نے اجاگر نہیں کیے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد دہشت گردی کے سربراہ،انڈر سیکرٹری جنرل ولادیمیر ورونکوف نے کونسل کو بتایا کہ ’دہشت گردی عالمی امن اور سلامتی کے لیے ایک اہم اور ابھرتا ہوا خطرہ ہے، جس کا مقابلہ کوئی بھی ریاست تنہا نہیں کر سکتی‘۔
انسداد دہشت گردی کمیٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹوریٹ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نتالیا گیرمن نے متنبہ کیا ہے کہ آئی ایس تنازعات اور عدم استحکام کے شکار علاقوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے متحرک ہے۔