مودی، ایمانوئل میکرون کا بھارت-مشرق وسطیٰ-یورپ اکنامک کوریڈور منصوبے پر تبادلہ خیال
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے جنوبی فرانس کے دورے نے ایسے تعلقات کو فروغ دیا، جسے پیرس مخالف طاقت ور ممالک کے متبادل کے طور پر دیکھتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق بحیرہ روم کے ساحل اور فرانس کے دوسرے سب سے بڑے شہر مارسیل کے دورے سے قبل ایمانوئل میکرون نے جنوبی قصبے کاسس میں نریندر مودی کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔
دونوں رہنماؤں نے دن کا آغاز مارسیلی کے جنوب میں واقع مزارگیس فوجی قبرستان میں پہلی جنگ عظیم کے دوران فرانس میں ہلاک ہونے والے بھارتی فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ کیا، اس کے بعد انہوں نے مارسیل میں بھارت کے نئے قونصلیٹ جنرل کا افتتاح کیا۔
دونوں لیڈران بھارت-مشرق وسطیٰ-یورپ اکنامک کوریڈور (آئی ایم ای سی) کے نام سے ایک پروجیکٹ پر تبادلہ خیال کیا، جو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا مقابلہ کرنے کے لیے بذریعہ مشرق وسطیٰ بھارت اور یورپ کے درمیان ریلوے اور سمندری راہداری ہے۔
میکرون نے دورے کے دوران کہا کہ ہم آئی ایم ای سی پروجیکٹ کو موزوں دیکھتے ہیں اور مارسیل واضح طور پر پوری یورپی منڈی کے لیے داخلے کا مقام ہو سکتا ہے۔
پیرس، بھارتی بحریہ کو اربوں ڈالر مالیت کے رافیل لڑاکا طیاروں کے ساتھ ساتھ اسکارپین کلاس کی آبدوزیں بھی فروخت کرنے کی توقع رکھتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایمانوئل میکرون کا مقصد جوہری توانائی کے شعبے میں بھارت کے ساتھ خاص طور پر چھوٹے ماڈیولر ری ایکٹرز کی تیاری کے حوالے سے تعاون میں اضافہ کرنا ہے۔
بدھ کے شیڈول میں تجرباتی نیوکلیئر فیوژن سہولت (انٹرنیشنل تھرمونیوکلیئر تجرباتی ری ایکٹر) کا دورہ شامل تھا، جو ایک بین الاقوامی منصوبہ ہے، جس کا مقصد اگلے درجے کی توانائی پیدا کرنا ہے، جس میں فرانس، بھارت، امریکا، روس اور چین شامل ہیں۔
سائٹ کے ڈائریکٹر جنرل پیٹرو باراباسچی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان ممالک کو جغرافیائی سیاست میں تناؤ کا سامنا ہے، لیکن یہاں وہ مل کر کام کر رہے ہیں، یہاں ہر کوئی اپنا پاسپورٹ دروازے پر چھوڑ دیتا ہے۔