پاکستان مخالف بھارتی نژاد ایس پال کپور ایشیا کیلئے ٹرمپ کے معاون وزیر خارجہ نامزد
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے بارے میں تنقیدی خیالات رکھنے والے بھارتی نژاد اسکالر ایس پال کپور کو جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے معاون وزیر خارجہ نامزد کیا ہے۔
ایس پال کپور کی نامزدگی ایسے اہم موقع پر میڈیا میں لیک ہوئی جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی واشنگٹن کے دورے پر تھے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس تناظر میں ایس پال کپور کا تقرر واشنگٹن کی جنوبی ایشیا کی پالیسی میں وسیع تر تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے، پالیسی میں اسلام آباد کے بارے میں زیادہ شکوک و شبہات کا رویہ اختیار کرتے ہوئے نئی دہلی سے تعلقات پر زیادہ زور دیا گیا ہے۔
ایس پال کپور کی نامزدگی پاکستان کے بارے میں امریکی پالیسی میں ممکنہ طور پر سختی کی نشاندہی کرتی ہے، جس میں سیکیورٹی اور معاشی معاملات پر کم مصروفیت شامل ہے۔
جیسا کہ جنوبی ایشیائی امور کے امریکی اسکالر مائیکل کوگلمین کہتے ہیں کہ انتظامیہ میں پہلے سے موجود دیگر افراد کی طرح ایس پال کپور بھی امریکا اور بھارت کی شراکت داری کے مضبوط حامی اور پاکستان کے سخت ناقد ہیں۔
یو ایس نیول پوسٹ گریجویٹ اسکول کے پروفیسر اور اسٹینفورڈ کے ہوور انسٹی ٹیوٹ کے فیلو ایس کپور طویل عرصے سے یہ دلیل دیتے رہے ہیں کہ پاکستان کی سلامتی کی پالیسیوں کا انحصار اسلامی عسکریت پسندی پر ہے۔
ان کی کتاب ’جہاد از گرینڈ اسٹریٹجی‘ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ اس نقطہ نظر نے کبھی اسلام آباد کو اسٹریٹجک برتری فراہم کی تھی، لیکن اس کے بعد سے اس نے پاکستانی ریاست کو کمزور کیا، اس کی معیشت کو کمزور کیا اور زیادہ جارحانہ بھارتی فوجی پوزیشن کو اکسایا۔
محکمہ خارجہ میں ایس پال کپور کے اثر و رسوخ کا مطلب مالی امداد اور کشمیر پر سفارتی حمایت جیسے معاملات پر سخت موقف اختیار کرنا ہوسکتا ہے، اگر ان کا نقطہ نظر امریکا کی سرکاری پالیسی کی تشکیل کرتا ہے تو اسلام آباد پر اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنے کے لیے زیادہ دباؤ پڑ سکتا ہے، یا پھر اسے گہری سفارتی اور معاشی تنہائی کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
اگر سینیٹ کی جانب سے اس کی توثیق ہو جاتی ہے تو ایس پال کپور، ڈونلڈ لو کی جگہ لیں گے جو انتظامیہ میں تبدیلی کے بعد اپنا عہدہ چھوڑ رہے ہیں، فی الحال، ایرک میئر اس خطے کی نگرانی کرنے والے سینئر عہدیدار کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔