• KHI: Asr 4:59pm Maghrib 6:40pm
  • LHR: Asr 4:27pm Maghrib 6:09pm
  • ISB: Asr 4:31pm Maghrib 6:13pm
  • KHI: Asr 4:59pm Maghrib 6:40pm
  • LHR: Asr 4:27pm Maghrib 6:09pm
  • ISB: Asr 4:31pm Maghrib 6:13pm

جنگ بندی معاہدہ: حماس نے 3 اسرائیلی رہا کردیے، 369 فلسطینی قیدی غزہ پہنچنا شروع

شائع February 15, 2025
اسرائیلی قیدیوں الیگزینڈر ٹروفانوف، ساگوئی ڈیکل چن اور یائر ہارن کو غزہ میں رہا کردیا گیا
— فائل فوٹو: بشکریہ بی بی سی
اسرائیلی قیدیوں الیگزینڈر ٹروفانوف، ساگوئی ڈیکل چن اور یائر ہارن کو غزہ میں رہا کردیا گیا — فائل فوٹو: بشکریہ بی بی سی
غزہ میں اسرائیلی قید سے رہا ہونیوالے فلسطینی قیدیوں کا پرتپاک استبقال کیا گیا
—فوٹو: ڑائٹرز
غزہ میں اسرائیلی قید سے رہا ہونیوالے فلسطینی قیدیوں کا پرتپاک استبقال کیا گیا —فوٹو: ڑائٹرز

حماس نے 3 اسرائیلی قیدیوں الیگزینڈر ٹروفانوف، ساگوئی ڈیکل چن اور یائر ہارن کو غزہ میں رہا کردیا، اسرائیل کی جانب سے 369 فلسطینی قیدیوں کی رہائی شروع کر دی گئی، رہا کیے گئے فلسطینیوں میں 9 ایسے قیدی بھی شامل ہیں، جنہیں سزائے موت سنائی جاچکی تھی۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق رہائی کی تقریب خان یونس کے میدانی علاقے میں منعقد ہوئی، جہاں عالمی ادارے ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کی گاڑیاں اسرائیلی قیدیوں کو لیے کر جاچکی ہیں، کچھ ہی دیر میں رہا کیے گئے اسرائیلی قیدی اپنے ملک پہنچ جائیں گے۔

رہا کیے گئے اسرائیلی کون تھے؟

حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد کے مسلح گروہوں نے غزہ کے خان یونس میں تین قیدیوں کو رہا کر دیا ہے، ان میں شامل 46 سالہ یائر ہارن کو 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل کی نیر اوز بستی میں واقع گھر سے اغوا کیا گیا تھا۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان کا خاندان کئی سال قبل ارجنٹائن سے اسرائیل ہجرت کر گیا تھا، وہ تعمیراتی کام کرتے تھے اور نیر اوز کی کمیونٹی میں پارٹیوں اور سرگرمیوں کو منظم کرنے میں بہت زیادہ ملوث تھے۔

29 سالہ روسی اسرائیلی شہری الیگزینڈر ٹروفانوف کو اس کی گرل فرینڈ سپیر کوہن کے ساتھ نیر اوز میں ان کے گھر سے اغوا کیا گیا تھا۔ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ان کے والد 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں مارے گئے تھے، اور نومبر 2023 کے معاہدے کے تحت ان کی قیدی والدہ اور دادی کو رہا کیا گیا تھا، یہ خاندان 1990 کی دہائی کے اواخر میں روس سے ہجرت کر کے آیا تھا۔

ساگوئی ڈیکل چن، جسے نیر اوز سے اغوا کیا گیا تھا، ایک امریکی اسرائیلی شہری ہے، میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 36 سالہ شخص 3 بچوں کا باپ ہے جس میں ایک وہ بچہ بھی شامل ہے جو اس کی قید کے دوران پیدا ہوا تھا، اور اسے اس بات کا علم نہیں ہے کہ اس کی بیوی اور بچے اکتوبر 2023 کے حملے میں بچ گئے تھے۔

توقع ہے جنگ بندی مذاکرات شروع ہوں گے، حماس

حماس کا کہنا ہے کہ اسے توقع ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات اگلے ہفتے شروع کیے جائیں گے۔

غزہ کی وزارت صحت نے اسرائیل کے 16 ماہ تک جاری رہنے والے حملوں اور بمباری میں 4 ہزار 239 فلسطینیوں کے شہید ہونے کی تصدیق کی ہے، جب کہ ایک لاکھ 11 ہزار 676 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

سرکاری میڈیا آفس نے مرنے والوں کی تعداد کم از کم 61 ہزار 709 بتائی ہے اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں افراد کو اب مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔

7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں ہونے والے حملوں میں کم از کم ایک ہزار 139 افراد ہلاک اور 200 سے زائد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

اسرائیلی قیدیوں کی اسٹیج پر آکر گفتگو

تینوں اسرائیلی قیدیوں نے اسٹیج پر مختصر گفتگو کی، جب کہ حماس کے نقاب پوش جنگجوؤں نے انہیں گھیر رکھا تھا، اور ان کی ویڈیو ریکارڈنگ کی جا رہی تھی۔

تینوں اسرائیلی شہریوں نے اپنی تصاویر کے ساتھ دستاویزات اٹھا رکھی تھیں، کیونکہ کیمرے اور چھوٹے ڈرون اس منظر کی ویڈیو بنا رہے تھے۔

اسٹیج پر دستاویزات پر دستخط

آئی سی آر سی (ریڈ کراس) کے ایک رکن اور حماس کے ایک رکن نے خان یونس میں قائم اسٹیج پر دستاویزات پر دستخط کیے۔

اس سے قبل آئی سی آر سی کے رکن کو اس گاڑی میں جاتے ہوئے دیکھا گیا تھا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ قیدیوں کو لے کر جا رہی تھی۔

اسرائیل میں قیدیوں کا بے چینی سے انتظار

اسرائیل میں لوگ قیدیوں کی رہائی کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں، ایک ریٹائرڈ اسرائیلی کرنل اوری درومی کا کہنا ہے کہ ہر اسرائیلی اپنی ٹی وی اسکرین سے چپکا ہوا ہے، اس امید میں کہ قیدیوں کو وطن واپس آتے ہوئے دیکھا جائے۔

انہوں نے تل ابیب سے الجزیرہ کو بتایا کہ اس کے ساتھ ہی لوگ موجودہ واقعے سے آگے دیکھ رہے ہیں، اور یہاں خود سے پوچھ رہے ہیں کہ اگلے دن غزہ میں کیا ہوگا؟

انہوں نے مزید کہا کہ اب جب ہم اس مرحلے کو دیکھتے ہیں تو ہم فلسطینیوں کے لیے مزید مایوسی، تباہی اور ناامیدی دیکھ رہے ہیں۔

غزہ سے تمام فلسطینیوں کو نکالنے کی ٹرمپ کی تجویز کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں خطے میں کچھ تبدیلی دیکھ رہا ہوں، غزہ کے لوگوں کے لیے کچھ بہتر مستقبل اس کا حصہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جب تک حماس اور اسلامی جہاد وہاں ڈور کھینچ رہے ہیں، تب تک ترقی نہیں آسکتی۔

فلسیطنی قیدیوں کی رہائی

اسرائیل نے فلسطین کے 369 قیدیوں کی رہائی شروع کر دی، پہلے مرحلے میں منی بس کے ذریعے فلسطینی قیدیوں کو غربی کنارے میں منتقل کیا گیا، ریڈ کراس کی گاڑیاں بھی منی بس کے ساتھ ساتھ تھیں۔

رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں میں 9 ایسے قیدی بھی شامل ہیں، جنہیں اسرائیل کی جانب سے سزائے موت سنائی جاچکی تھی، مزید 3 سزائے موت کے قیدی بھی آج رہا کیے جانے کا امکان ہے، غزہ میں فلسطینی عوام کا جم غفیر اپنے پیاروں کی رہائی کے بعد ان کے استقبال کے لیے جمع ہے۔

4 فلسطینی رہائی کے بعد ہسپتال منتقل

رہائی پانے والے 4 فلسطینی قیدیوں کو مقبوضہ مغربی کنارے کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

فلسطینی ہلال احمر نے کہا ہے کہ اس کے طبی عملے نے رہائی پانے والے 4 قیدیوں کو فوری طور پر مقبوضہ مغربی کنارے کے ایک ہسپتال میں منتقل کر دیا ہے۔

اس سے قبل اسرائیل کی جانب سے رہا کیے جانے والے بہت سے قیدیوں میں شدید تشدد اور بھوک کی علامات ظاہر ہوئی ہیں۔

’ہم بھولیں گے نہ معاف کریں گے‘

رہائی سے قبل اسرائیلی جیل سروس نے فلسطینی قیدیوں کو ایسے لباس پہنائے، جن پر عربی لکھا ہوا ہے، ہم نہ بھولیں گے اور نہ ہی معاف کریں گے۔

اسرائیلی سرکاری میڈیا کے مطابق حکام نے رہائی کے لیے تیار سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کی تصاویر شیئر کیں، جن پر اس کا لوگو، اسٹار آف ڈیوڈ اور زیر بحث سزا درج ہے۔

رہا ہونے والے فلسطینیوں کی حالت انتہائی خراب

الجزیرہ کے مطابق مغربی کنارے میں رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں میں سے نصف کو ہسپتال لے جایا گیا۔

اسرائیل کی قید سے رہا ہونے والے فلسطینیوں کی حالت بہت خراب ہے، وہ غذائی قلت کی بات کرتے ہیں، بھوکے رہنے کی بات کرتے ہیں۔

گزشتہ 15 ماہ سے حفظان صحت کی مصنوعات سے بھی محروم ہیں، اسرائیل کے سابق قومی سلامتی کے وزیر عمار بن گویر کے حکم کے مطابق انہیں ہر 10 دن بعد ایک منٹ کے لیے نہانے کی اجازت ہے۔

وہ اپنی رہائی کے آخری گھنٹوں میں بھی مار پیٹ، بدسلوکی کے بارے میں بتاتے ہیں، ان سے کہا گیا کہ وہ میڈیا سے بات نہ کریں، کسی بھی طرح سے اپنی رہائی کا جشن نہ منائیں۔

اگر وہ کوئی سرگرمی دوبارہ شروع کرتے ہیں تو بھی انہیں قتل کی دھمکی دی جاتی تھی، یہی وجہ ہے کہ آج راملہ میں جن لوگوں کو رہا کیا گیا، ان میں سے بہت سے لوگوں نے میڈیا سے بات نہ کرنے پر معافی مانگی، انہوں نے نگرانی کے بارے میں کھل کر بات کی، بولنے کی اجازت نہ دینے کے بارے میں بات کی۔

کارٹون

کارٹون : 12 مارچ 2025
کارٹون : 11 مارچ 2025