فرانسیسی کسٹم نے ڈائنوسار کے دانتوں کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنا دی
فرانسیسی کسٹم حکام نے اسپین سے اٹلی جاتے ہوئے ملک سے گزرنے والے ایک کوریئر ٹرک سے ڈائنوسار کے 9 دانت ضبط کرلیے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق کسٹم افسر سمانتھا ورڈورون نے بتایا کہ گزشتہ ماہ اطالوی سرحد کے قریب فرانس کے بحیرہ روم کی ساحلی پٹی کے ساتھ چلنے والی شاہراہ پر معمول کی جانچ پڑتال کے دوران یہ دانت ممکنہ طور پر مراکش لے جائے جار ہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سراغ رساں کتوں کا استعمال کرتے ہوئے اور بے ترتیب طور پر کچھ پارسل کھولنے کے بعد، انسپکٹرز کو اسپین سے اٹلی جانے والے سیکڑوں پارسلز کے ایسے ٹرکوں میں بھنگ یا کوکین بھی ملی۔
فرانسیسی کسٹمز کا کہنا ہے کہ 27 جنوری کو فرانس کے سرحدی قصبے مینٹن کے حکام کو اطالوی شہروں جینوا اور میلان کے قریب 2 پارسلز میں 9 بڑے دانت ملے، مینٹن پری ہسٹری میوزیم کے ایک ماہر نے ان فوسلز کی شناخت میں مدد کی، جو ممکنہ طور پر لاکھوں سال پرانے ہیں اور موجودہ مراکش (کے علاقے) سے تعلق رکھتے ہیں۔
ان میں ایک لمبی گردن والے، رینگنے والے سمندری سانپ کا دانت بھی شامل تھا، جسے ’زرفاسورا اوشینس‘ کہا جاتا ہے، جو کم از کم 66 ملین سال پرانی پلسیوسورس کی ایک قسم ہے، جو مراکش میں پہلی بار دریافت ہوئی تھی۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ دنیا کے مختلف حصوں میں رہنے والے پلیسیوسورس نے اسکاٹ لینڈ میں لوچ نیس عفریت کی داستان کو متاثر کیا تھا۔
3 دیگر دانت کبھی موساسورس کے ہوں گے، جو ایک معدوم آبی چھپکلی ہے، باقی 5 دانتوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا تعلق مگرمچھ کے آباؤ اجداد ڈائروسارس سے ہے۔