لبنان: اقوام متحدہ کے امن دستے پر حملے کے بعد 25 افراد گرفتار
لبنانی حکام نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے قافلے پر حملے کے بعد 25 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا، جس میں فورس کے سبکدوش ہونے والے ڈپٹی کمانڈر سمیت 2 امن فوجی زخمی ہوئے تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اقوام متحدہ اور لبنانی حکام نے جمعہ کو ہونے والے حملے کی مذمت کی، جو ایسے وقت میں کیا گیا، جب حزب اللہ کے حامیوں نے 2 ایرانی پروازوں کو لینڈنگ سے روکنے کے فیصلے پر ملک کے واحد بین الاقوامی ہوائی اڈے کی سڑک کو بند کر دیا تھا۔
اے ایف پی کے ایک نمائندے نے بتایا کہ ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا، تاہم ایران کے حمایت یافتہ گروپ کی جانب سے دھرنے کی کال کے بعد دوبارہ ایئر پورٹ کی سڑک کو بند کر دیا۔
وزیر داخلہ احمد الحجر نے صحافیوں کو بتایا کہ لبنانی فوج کی انٹیلی جنس نے 25 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے، جبکہ ایک اور شخص کو سیکیورٹی سروسز نے حراست میں لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ حملہ ان افراد نے کیا، تحقیقات سے پتا چلے گا کہ کون ذمہ دار ہے۔
لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس نے اس حملے کی مکمل اور فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں اقوام متحدہ کی گاڑی کو جلا دیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں سبکدوش ہونے والے ڈپٹی فورس کمانڈر چوک بہادر ڈھاکل زخمی ہو گئے تھے، جو اپنا واپس نیپال جا رہے تھے۔
صدر جوزف عون نے عزم کا اظہار کیا کہ حملہ آوروں کو سزا ملے گی، ان کا مزید کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کسی ایسے فریق کے ساتھ نرمی نہیں برتیں گی جو استحکام اور شہری امن کو خراب کرنے کی کوشش کرے گا۔
وزیر اعظم نواف سلام نے کہا کہ آزادی اظہار ضروری ہے لیکن سڑکیں بلاک کرنے اور سرکاری اور نجی املاک پر حملہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو سیکیورٹی فورسز کو ایسے فسادات کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
لبنانی فوج کا کہنا تھا کہ ایئر پورٹ کے آس پاس کے کئی علاقوں میں توڑ پھوڑ اور مظاہرے دیکھے گئے، اسی طرح مسلح افواج کے ارکان پر حملے اور گاڑیوں پر حملے شامل کیے گئے۔