یونان کے سیاحتی جزیروں پر 20 دن میں زلزلے کے 19 ہزار جھٹکے، اسکول بند
یونان کے سیاحتی جزیروں پر ایک ہفتے کے دوران زلزلے کے ہزاروں جھٹکے محسوس کیے جانے کے بعد اسکولوں میں چھٹیاں دے دی گئی ہیں، جب کہ سیاحوں کی آمد بھی رکنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’ اے ایف پی ’ کے مطابق 3 ہفتوں سے ڈیونیسیا کوبائیو نامی ٹیچر یونانی جزیرے امورگوس میں اپنے طالب علموں کی ’اضطراب اور تناؤ‘ سے نمٹ رہی ہیں، جہاں زلزلے کے ہزاروں جھٹکے محسوس کیے جا چکے ہیں۔
وہ اس وقت سے دور دراز سے پڑھا رہی ہیں، جب یونانی حکام نے امورگوس، اس کے مشہور ہمسایہ سانتورینی اور دیگر قریبی جزیروں پر واقع تمام اسکولوں کو کم از کم 21 فروری تک بند کر دیا تھا۔
کچھ بچے ان سے پوچھتے ہیں کہ جب انہیں جھٹکا محسوس ہوتا ہے تو کیا انہیں بستر کے نیچے چھپ جانا چاہیے؟۔
کوبیاؤ نے’اے ایف پی’ کو بتایا کہ یہ کوویڈ 19 کی وبا کی طرح ہے، لیکن2020 اور 2021 میں ہم گھر پر رہ سکتے تھے، اور خود کو وائرس سے بچا سکتے تھے، جب کہ اب ہم نہیں جانتے کہ کسی بھی وقت کیا ہو سکتا ہے۔
’پے درپے زلزلے‘
یونیورسٹی آف ایتھنز (ای کے پی اے) کی زلزلہ پیما لیبارٹری کے مطابق 26 جنوری سے 14 فروری کے درمیان سائکلاڈس جزائر کے جزیروں پر 19 ہزار 200 سے زائد زلزلے ریکارڈ کیے گئے۔
امورگوس اور 3 دیگر جزیروں پر 11 مارچ تک ہنگامی حالت نافذ ہے، پیر کے روز ایمورگوس میں 5.1 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، زلزلے سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ہے اور حالیہ دنوں میں زلزلے کی شدت اور تعدد میں کمی آئی ہے، لیکن وہ اب بھی سائنس دانوں کو حیران کرتے ہیں۔
میئر لیفٹریس کریسکوس نے کہا کہ سردیوں میں پیریئس سے کشتی کے ذریعے 9 گھنٹے سے زیادہ عرصے تک پتھریلے جزیرے پر رہنے والے 1900 مستقل باشندے بنیادی طور پر پیشہ ورانہ یا صحت کی وجوہات کی بنا پر کچھ کو چھوڑ کر امورگوس میں رہے ہیں، ہزاروں لوگ سینٹورینی سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔
جزیرے کے کیفے اور وائن شاپس موسم سرما کے لیے بند ہیں، اور سفید پوش گنبدوں والے چیپلز کے درمیان صرف مینڈک اور بلی کے بچے ہی سنسان گلیوں میں زندگی کی جھلک پیش کرتے ہیں۔
زیادہ تر زلزلے اتنے کمزور تھے کہ انہیں محسوس نہیں کیا جا سکتا تھا، لیکن 10 فروری کو 5.3 شدت کے زلزلے نے اعصاب کا امتحان لے لیا، جسے ایتھنز تک محسوس کیا گیا۔
اس شام، سوٹیرس اپنے باورچی خانے میں تھا، اس کا کہنا ہے کہ ہم بھاگ کر باہر نکل آئے، کیوں کہ ہم ڈرے ہوئے تھے۔
ایک شخص نے بتایا کہ جب وہ تعمیراتی سامان لے جا رہا تھا، تو تیز زلزلہ محسوس ہوا، لیکن سب جانتے ہیں کہ یونان میں ہم زلزلوں کے عادی ہیں۔
پوپی پرسینو کے مطابق زلزلے کے جھٹکے جزیرے پر مسلسل محسوس کیے جا رہے ہیں، تیز زلزلہ اس وقت آیا، جب وہ اپنی منی مارکیٹ کے سامنے سبزیاں اگا رہی تھیں۔
تھکے ہوئے لوگ
2 بچوں کی ماں نے زلزلے کی شدت میں کمی پر ’راحت‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگ تھکنا شروع ہو گئے ہیں۔
مین لینڈ سے ہنگامی حالت کے ایک حصے کے طور پر امدادی کمک بھیج دی گئی ہے۔
کٹاپولا کی بندرگاہ پر صبح کی کافی پیتے ہوئے بزرگوں کو 1956 کا زلزلہ یاد آیا، جس کی شدت 7.5 سے 7.7 کے درمیان تھی، جس کے بعد 20 میٹر اونچی لہروں کے ساتھ سونامی آگیا تھا، اور امورگوس تباہ ہو گیا تھا۔
83 سالہ ویگیلیس مینڈرینوس کا کہنا ہے کہ اس وقت اس بارے میں کوئی معلومات یا ایسی کوئی چیز موجود نہیں تھی، ہم ڈر گئے تھے، ہم اسے دوبارہ نہیں دیکھنا چاہتے۔
چٹانوں سے فائر فائٹرز کے ایک گروپ نے اینیڈروس کے جزیرے کو دیکھا، زیادہ تر زلزلے غیر آباد چٹان کے بالکل قریب ریکارڈ کیے جا رہے ہیں۔
ایمورگوس 6 نقائص سے گھرا ہوا ہے، اور سیسمولوجسٹ اس رجحان کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے نئے سینسر نصب کر رہے ہیں۔
ان زلزلوں کے دوران دیہی علاقوں میں بھیڑیں معمول کے مطابق چلتی ہیں، حالاں کہ چرواہوں کا کہنا ہے کہ ان کے ریوڑ زمین کو مسلسل ہلتے ہوئے محسوس کرنے سے زیادہ گھبراتے ہیں۔
ایک اور تشویش ان جزیروں میں ابھرنا شروع ہو گئی ہے، جہاں موسم گرما میں سالانہ بنیاد پر ’سیاحوں کی یلغار‘ دیکھنے کو ملتی ہے۔
ایمورگوس کے میئر کا کہنا ہے کہ ہر سال ایک لاکھ سیاح آتے ہیں، لوگوں کو خوفزدہ نہ کرو، بصورت دیگر، وہ اس موسم گرما میں نہیں آئیں گے!۔