• KHI: Maghrib 6:29pm Isha 7:46pm
  • LHR: Maghrib 5:54pm Isha 7:15pm
  • ISB: Maghrib 5:57pm Isha 7:20pm
  • KHI: Maghrib 6:29pm Isha 7:46pm
  • LHR: Maghrib 5:54pm Isha 7:15pm
  • ISB: Maghrib 5:57pm Isha 7:20pm

مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، قبر کشائی 21 فروری کو ہوگی

شائع February 18, 2025
ملزم ارمغان قریشی کو آج چہرے پر نقاب ڈال کر سندھ ہائیکورٹ میں پیش کیا گیا تھا— فوٹو: ڈان نیوز
ملزم ارمغان قریشی کو آج چہرے پر نقاب ڈال کر سندھ ہائیکورٹ میں پیش کیا گیا تھا— فوٹو: ڈان نیوز

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 2 نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان قریشی کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، مقتول کی قبر کشائی 21 فروری کو صبح 9 بجے کی جائے گی۔

ڈان نیوز کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان قریشی کو سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 2 میں پیش کیا گیا۔

پراسیکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی عدالت میں پیش ہوئے اور ہائی کورٹ کاحکم نامہ پڑھ کر سنایا، عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم کی طرف سے کون آیا ہے؟ وکیل صفائی نے کہا کہ ملزم سے وکالت نامہ دستخط کروانا ہے، تاہم ملزم ارمغان نے وکالت نامے پردستخط سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے مارا گیا ہے، جس پر عدالت میں موجود وکیل نے کہا کہ مجھے آپ کے والد نے وکیل کیا ہے۔

عدالت نے سوالات کیے کہ چار مقدمات ہیں؟ گراونڈ کیا ہے؟ کیا نام ہے ؟ جیل میں کب سے ہیں؟ پولیس نے کب پکڑا اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا لاش برآمد ہوگئی ہے؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ لاش مل گئی ہے، قبر کشائی کا آرڈر ہوگیا ہے، آلہ قتل برآمد کرنا ہے، بعدازاں عدالت نے ملزم ارمغان قریشی کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

دریں اثنا، عدالتی حکم پر مقتول محمد مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی 21 فروری کو صبح 9 بجے کی جائے گی، قبر کشائی کے لیے پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر سمیعہ سید کی سربراہی میں 3 رکنی بورڈ تشکیل دیا گیا ہے۔

مقتول محمد مصطفیٰ عامر کو کیماڑی کے موچکو تھانے کی حدود میں دفن کیا گیا تھا، قبر کشائی تحقیقات کا حصہ ہے، جس میں قتل، اغوا اور دہشت گردی کے دفعات شامل ہیں، قبر کشائی کے حوالے سے سیکیورٹی اور لاجسٹکس کے لیے ایس ایس اور ایس ایچ او درخشاں اور موچکو کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت میں سماعت سے کچھ دیر قبل ہی سندھ ہائیکورٹ نے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں پراسیکیوشن کی جسمانی ریمانڈ سے متعلق چاروں درخواستیں منظور کرتے ہوئے مرکزی ملزم ارمغان قریشی کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے کا انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔

کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔

25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔

بعد ازاں، اے وی سی سی نے 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم ملزم ارمغان نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگیا تھا۔

ملزم کو کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے گرفتار ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تو جج نے ملزم ارمغان کا ریمانڈ دینے کے بجائے اسے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، جس کے خلاف سندھ پولیس نے عدالت عالیہ میں اپیل دائر کی تھی۔

ملزم ارمغان نے ابتدائی تفیش میں دعویٰ کیا تھا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کے بعد لاش ملیر کے علاقے میں پھینک دی تھی لیکن بعدازاں اپنے بیان سے منحرف ہوگیا تھا، بعدازاں اے وی سی سی اور سٹیزنز پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) اور وفاقی حساس ادارے کی مشترکہ کوششوں سے ملزم کے دوست شیراز کی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس نے اعتراف کیا تھا کہ ارمغان نے اس کی ملی بھگت سے مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو گھر میں تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنے کے بعد لاش اسی کی گاڑی میں حب لے جانے کے بعد نذرآتش کردی تھی۔

ملزم شیراز کی نشاندہی کے بعد پولیس نے مقتول کی جلی ہوئی گاڑی حب سے برآمد کرلی تھی جبکہ حب پولیس مقتول کی لاش کو پہلے ہی برآمد کرکے رفاہی ادارے کے حوالے کرچکی تھی جسے امانتاً دفن کردیا گیا تھا، مصطفیٰ کی لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

تفتیشی افسران کے مطابق حب پولیس نے ڈی این اے نمونے لینے کے بعد لاش ایدھی کے حوالے کی تھی، گرفتار کیا گیا دوسرا ملزم شیراز، ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، قتل کے منصوبے اور لاش چھپانےکی منصوبہ بندی میں شیراز شامل تھا۔

کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول مصطفیٰ کا اصل موبائل فون تاحال نہیں ملا ہے، ملزم ارمغان سے لڑکی کی تفصیلات، آلہ قتل اور موبائل فون کے حوالے سے مزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔

بعدازاں پولیس نے لاش کے پوسٹ مارٹم کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں قبر کشائی کی درخواست دی تھی جس پر گزشتہ روز عدالت نے قبر کشائی کا حکم جاری کردیا تھا۔

دریں اثنا، 15 فروری کو ڈان نیوز کی رپورٹ میں تفتیشی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑے کی وجہ ایک لڑکی تھی جو 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔

تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔

پولیس حکام نے بتایا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کے لیے لڑکی کا بیان ضروری ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 فروری 2025
کارٹون : 20 فروری 2025