مردوں کے پاس رونے کے لیے باتھ رومز اور گاڑیاں ہیں، محسن عباس حیدر
اداکار، ٹی وی میزبان و لکھاری محسن عباس حیدر کا کہنا ہے کہ مردوں کو مضبوط اور بہادر سمجھ کر انہیں رونے کا موقع ہی نہیں دیا جاتا، تاہم مردوں کے پاس رونے کے لیے ’باتھ رومز اور ٹریفک میں پھنسی گاڑیاں‘ ہیں۔
محسن عباس حیدر حال ہی میں ’سما ٹی وی‘ کے مارننگ شو میں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔
پروگرام کے دوران بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ والدہ نے ان کے ہاتھوں میں دم توڑا تھا، جس وجہ سے انہیں شدید ڈپریشن ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ والدہ کے انتقال کے بعد وہ رات کو دو بجے بھی اٹھ کر قبرستان چلے جایا کرتے تھے اور والدہ کی قبر پر سو کر رونا شروع کردیتے تھے۔
ان کے مطابق والدہ کے انتقال کے بعد انہیں شدید ڈپریشن ہوگیا تھا اور انہیں انزائٹی اٹیکس ہوتے تھے۔
محسن عباس حیدر کا کہنا تھا کہ اسی طرح جب ان کی کم سن بیٹی کا انتقال ہوا تو انہیں کھل کر رونےکا موقع ہی نہیں ملا۔
ان کے مطابق بیٹی کے انتقال کے بعد انہیں ہسپتال انتطامیہ نے بتایا کہ لاہور سے فیصل آباد میت کے ساتھ سفر کرنے کے لیے کچھ قانونی اور کاغذی کارروائی لازمی ہے، اس لیے انہیں تھانے جانا ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے تھانے جانے سے قبل ہسپتال انتطامیہ نے انہیں کہا کہ وہ بیٹی کے علاج میں لگنے والے پیسے جمع کرائیں، پھر یہاں سے جائیں۔
محسن عباس حیدر کے مطابق اسی طرح ان کے والد بھی حال ہی میں ہارٹ اٹیک ہونے سے چل بسے جب کہ ان کے ماموں بھی پہلے انتقال کر چکے ہیں۔
اداکار کا کہنا تھا کہ گھر میں جب میت ہوتی ہے تب گھر کا مرد اس پریشانی میں رہتا ہے کہ تدفین اور جنازے کے انتظامات کیسے کرنے ہیں، اسے رونے کا موقع تک نہیں ملتا۔
انہوں نے بتایا کہ والد کے انتقال کے بعد ایک بار پھر انہیں انزائٹی اٹیک اور ڈپریشن ہونے لگا، تاہم انہوں نے ڈپریشن اور منفی سوچوں کو بند کرکے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔
محسن عباس حیدر کے مطابق والد کے انتقال کے بعد انہیں گھر کی سربراہی سونپی گئی تو انہیں محسوس ہوا کہ وہ بچپن سے براہ راست بڑھاپے میں چلے گئے، وہ تو جوان ہوئے ہی نہیں۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ سماج میں مرد کو مضبوط اور بہادر سمجھا جاتا ہے، انہیں رونے اور پریشانی میں پرسکون رہنے کا موقع تک نہیں دیا جاتا۔
محسن عباس حیدر کا کہنا تھا کہ سماجی روایات کی وجہ سے مردوں کو رونے کی اجازت تک نہیں، تاہم مردوں کے پاس رونے اور دل کا وزن ہلکا کرنے کے لیے ’باتھ روم‘ اور ٹریفک میں پھنسی گاڑیاں ہیں، جہاں وہ رو کر اپنا درد کم کر سکتے ہیں۔