اسلام آباد میں پتن کی عمارت کو سیل کرنا ناقابل قبول ہے، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے غیرسرکاری تنظیم پتن کی اسلام آباد کی عمارت کو سیل کرنے پر تنقید کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق غیرسرکاری تنظیم کی جانب سے ایک روز قبل جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ پتن کے نیشنل کوآرڈینیٹر سرور باری کی رہائش گاہ کو سیل کردیا گیا ہے اور ان کے اہل خانہ کو بھی بے دخل کردیا گیا ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں پتن کی جانب سے گزشتہ سال فروری میں ہونے والے عام انتخابات سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے 64 نئے ذرائع کا استعمال کیا گیا۔
غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ پاکستان کے عام انتخابات سے متعلق پتن کی رپورٹ جاری ہونے کے بعد سے اسلام آباد پولیس نے 2 ہفتوں میں 2 بار ہمارے نیشنل کوآرڈینیٹر سرور باری کی رہائش گاہ کا چکر لگایا۔
مزید کہا گیا ’21 فروری کو ایک درجن سے زیادہ پولیس اہلکاروں نے 2 مجسٹریٹس کے ساتھ مل کر ان کی رہائش گاہ کی تلاشی لی اور بعد میں اسے سیل کر دیا اور ان کی بیوی کے علاوہ 90 سالہ بزرگ خاتون جو ان کی خالہ ہیں، کو گھر چھوڑنے پر مجبور کیا‘۔
پریس ریلیز کے مطابق ہمیشہ کی طرح فروری 2024 کے عام انتخابات میں بدترین دھاندلی کا سراغ لگانے پر پتن کو سزا دینے کے لیے جو جواز بنایا جارہا ہے وہ سراسر بے بنیاد ہے۔
مزید کہا گیا کہ پتن کی عمارت کو سیل کرنے کے لیے 3 لائنوں کے نوٹس میں کوئی ٹھوس وجوہات بیان نہیں کی گئیں، جس میں کہا گیا ’ پتن این جی او کی رجسٹریشن 19 نومبر 2019 کو منسوخ کر دی گئی تھی جس کے بعد سے یہ غیرقانونی طور پر اپنے معاملات چلارہے تھے لہذا اس کو سیل کرنا ضروری ہوگیا تھا اور تنظیم کے خلاف قانونی کارروائی کرنا بھی ضروری ہوگیا ہے۔
دوسری جانب، غیر سرکاری تنظیم کا موقف ہے کہ انہیں رجسٹریشن منسوخی کے حوالے سے کسی قسم کا نوٹس موصول نہیں ہوا، ساتھ ہی انہوں نے ’اس نام نہاد رجسٹریشن منسوخی کی مدت‘ کے دوران سرکاری عہدیداروں کی موجودگی میں ہونے والے اپنے کاموں کی طرف بھی اشارہ کیا۔
پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ نیشنل کوآرڈینیٹر کی رہائش گاہ کو سیل کرنا اور ان کے اہل خانہ کو گھر سے بے دخل کرنے کی پیچھے سیاسی وجوہات ہیں جس کی شدید مذمت کی جاتی ہے۔
ایچ آر سی پی نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں اسلام آباد پولیس اور انتظامیہ کے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 14 (1) کی خلاف ورزی کے مترادف ہے جب کہ شہریوں کو ڈرانے اور دھماکنے کے لیے اس طرح کے ہتھکنڈوں کا استعمال ناقابل قبول ہے، اس کی فوری سنوائی ہونی چاہیے۔
لندن میں موجود سرور باری نے خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ کو جمعہ کی رات سیل کردیا گیا تھا اور ظاہر ہے یہ انتخابات سے متعلق رپورٹ کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔
سرور باری کے مطابق، ان کی اہلیہ عالیہ بانو نے بتایا کہ پولیس افسران، مجسٹریٹس اور اسلام آباد انتظامیہ کے تقریبا دو درجن لوگوں نے اس پراپرٹی کو بند کرنے کے لیے کارروائی میں حصہ لیا۔