افغان طالبان نے قوانین کی پاسداری کی یقین دہانی پر ’ریڈیو بیگم‘ کی نشریات بحال کر دیں
افغان طالبان نے خواتین کے ریڈیو اسٹیشن ’ریڈیو بیگم‘ کی نشریات بحال کردیں۔ ریڈیو بیگم کی نشریات غیر ملکی ٹی وی چینل کو مواد کی غیر مجاز فراہمی اور لائسنس کے غلط استعمال کی وجہ سے طالبان نے معطل کر دی تھیں۔
عرب نیوز میں شائع رپورٹ کے مطابق ریڈیو بیگم کا آغاز مارچ 2021 میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر کیا گیا تھا، یہ ریڈیو اسٹیشن طالبان کے اقتدار میں آنے سے 5 ماہ قبل امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے دوران شروع کیا گیا تھا۔
ریڈیو اسٹیشن کا مواد مکمل طور پر افغان خواتین تیار کرتی ہیں، اس کا سسٹر سیٹلائٹ چینل بیگم ٹی وی فرانس سے کام کرتا ہے، اور ایسے پروگرام نشر کرتا ہے جو ساتویں سے بارہویں جماعت تک افغان اسکولوں کے نصاب کا احاطہ کرتے ہیں، طالبان نے ملک میں چھٹی جماعت کے بعد خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
طالبان کی وزارت اطلاعات و ثقافت کی جانب سے ہفتے کی شب جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ریڈیو بیگم نے بار بار آپریشن دوبارہ شروع کرنے کی درخواست کی تھی، اور اسٹیشن کی جانب سے حکام سے کیے گئے وعدوں کے بعد ریڈیو کی معطلی ختم کر دی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسٹیشن نے صحافت کے اصولوں اور امارت اسلامیہ افغانستان کے قواعد و ضوابط کے مطابق اور مستقبل میں کسی بھی خلاف ورزی سے بچنے کا عہد کیا ہے۔
وزارت نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ وہ اصول اور ضوابط کیا ہیں، ریڈیو بیگم کا کوئی عہدیدار فوری طور پر تبصرے کے لئے دستیاب نہیں ہوسکا۔
اپنے اقتدار کے بعد سے طالبان نے خواتین کو تعلیم، کئی طرح کے کام اور عوامی مقامات سے دور رکھا ہے، طالبان کی جانب سے میڈیا پر گرفت مضبوط ہونے کی وجہ سے صحافیوں، خاص طور پر خواتین کو اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔
رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی جانب سے 2024 کے پریس فریڈم انڈیکس میں افغانستان 180 ممالک میں سے 178 ویں نمبر پر تھا، اس سے ایک سال پہلے یہ 152 ویں نمبر پر تھا۔
وزارت اطلاعات نے ابتدائی طور پر اس ٹی وی چینل کی نشاندہی نہیں کی، جس کے ساتھ اس نے مبینہ طور پر ریڈیو بیگم کے ساتھ کام کرنے کا الزام لگایا تھا، تاہم ہفتے کے روز جاری بیان میں ’غیر ملکی پابندیوں کا شکار میڈیا اداروں‘ کے ساتھ تعاون کا ذکر کیا گیا ہے۔