لاہور: پی ٹی آئی رہنما اسلم اقبال کے ڈیرے سے لاش ملنے کا معاملہ، میانوالی سے ملزم گرفتار
لاہور پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما میاں اسلم اقبال کے ڈیرے سے ایک شخص کی لاش ملنے کے بعد ضلع میانوالی سے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا۔
کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) فیصل کامران کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایک مشترکہ ٹیم نے ملزم کانسٹیبل ارشد کو میانوالی سے گرفتار کر لیا۔
ذرائع کے مطابق ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سی آئی اے کا اہلکار ارشد اس سرونٹ کوارٹرز میں رہائش پذیر تھا، جسے اس نے پراپرٹی ڈیلر کے ذریعے کرائے پر لیا تھا۔
تفتیش میں مزید انکشاف ہوا کہ ارشد گزشتہ ایک ماہ سے نہ تو اپنے دفتر میں حاضر ہو رہا تھا اور نہ ہی ان سے رابطہ ہو سکا تھا، پولیس متوفی کی شناخت کی کوشش کر رہی ہے۔
ڈی آئی جی فیصل کامران نے اپنے بیان میں تصدیق کی کہ ارشد نے میاں اسلم کے ڈیرے پر سرونٹ کوارٹر کرائے پر لے رکھا تھا۔
ڈی آئی جی کے مطابق ملزم نے ابتدائی تفصیلات بتاتے ہوئے قتل کرنے کا اعتراف کر لیا، جبکہ اس نے مبینہ جرم کا ارتکاب کرنے کے بعد آلہ قتل ندی میں پھینک دیا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مشتبہ شخص نے میانوالی میں اپنی بہن کے گھر چھپنے کی کوشش کی جبکہ مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے سابق صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال کا پارلیمانی سیاست میں 2 دہائیوں کا تجربہ ہے، وہ 2002 میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
2024 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے میاں اسلم اقبال کو وزارت اعلیٰ کے لیے نامزد کیا تھا، تاہم بعد میں ان کی جگہ رانا آفتاب احمد کو نامزد کر دیا گیا تھا، جنہیں مسلم لیگ (ن) کی مریم نواز کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
میاں اسلام اقبال پی ٹی آئی کے ان رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہیں 9 مئی 2023 کو جناح ہاؤس حملہ کیس میں اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔