• KHI: Maghrib 6:33pm Isha 7:49pm
  • LHR: Maghrib 5:58pm Isha 7:19pm
  • ISB: Maghrib 6:02pm Isha 7:25pm
  • KHI: Maghrib 6:33pm Isha 7:49pm
  • LHR: Maghrib 5:58pm Isha 7:19pm
  • ISB: Maghrib 6:02pm Isha 7:25pm

عالمی مارکیٹ میں پیٹرول سستا، پاکستان میں قیمت 4 روپے بڑھنے کا امکان

شائع February 26, 2025
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے زیادہ تر متوسط طبقہ متاثر ہوتا ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے زیادہ تر متوسط طبقہ متاثر ہوتا ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں 3 فیصد کم ہونے کے باوجود پاکستان میں تیل مہنگا کرنے کی تیاری کرلی گئی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق شرح تبادلہ میں اتار چڑھاؤ کے باعث یکم مارچ سے شروع ہونے والے 15 دنوں کے لیے جمعہ کو پیٹرول کی قیمت میں تقریباً 4 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے۔

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ 28 فروری کو حتمی تخمینے کے مطابق ایکس ڈپو پیٹرول کی قیمت میں 4 سے ساڑھے 4 روپے فی لیٹر اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) اور مٹی کے تیل کی قیمت میں ایک روپے فی لیٹر سے بھی کم کمی ہوسکتی ہے۔

پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا تخمینہ بین الاقوامی نرخوں میں معمولی اضافے اور ڈالر کے مقابلے میں شرح تبادلہ میں کمی کی وجہ سے لگایا گیا ہے، بینچ مارک برینٹ کی قیمتیں عام طور پر گزشتہ 10 دنوں کے دوران مستحکم رہی ہیں۔

ایکس ڈپو پیٹرول کی قیمت اس وقت 256 روپے 13 پیسے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 263 روپے 95 پیسے فی لیٹر ہے، مٹی کے تیل کی سرکاری قیمت 171 روپے 65 پیسے فی لیٹر ہے، لیکن یہ 300 سے 350 روپے فی لیٹر فروخت ہو رہا ہے۔

پیٹرول بنیادی طور پر نجی ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور دو پہیوں والی گاڑیوں میں استعمال ہوتا ہے اور یہ متوسط اور نچلے متوسط طبقے کے بجٹ کو براہ راست متاثر کرتا ہے۔

ٹرانسپورٹ کا زیادہ تر شعبہ ایچ ایس ڈی پر چلتا ہے، اس کی قیمت کو افراط زر سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ زیادہ تر بھاری نقل و حمل کی گاڑیوں، ٹرینوں اور زرعی انجنز جیسے ٹرکوں، بسوں، ٹریکٹروں، ٹیوب ویلوں اور تھریشرز میں استعمال ہوتا ہے، جس سے سبزیوں اور دیگر کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔

حکومت پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر تقریباً 76 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے، اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) صفر ہے، لیکن حکومت دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی وصول کرتی ہے جو عام طور پر عوام کو متاثر کرتی ہے۔

حکومت پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر تقریباً 16 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی وصول کرتی ہے، قطع نظر اس کے کہ ان کی مقامی پیداوار یا درآمدات کچھ بھی ہوں، اس کے علاوہ آئل کمپنیوں اور ان کے ڈیلرز کی جانب سے دونوں مصنوعات پر تقریباً 17 روپے فی لیٹر ڈسٹری بیوشن اینڈ سیل مارجن وصول کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب لائٹ ڈیزل اور ہائی آکٹین بلینڈنگ مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر اور لگژری درآمدشدہ گاڑیوں میں دولت مندوں کی جانب سے استعمال ہونے والے 95 رون پیٹرول پر 50 روپے فی لیٹر چارج کیا جاتا ہے۔

پیٹرول اور ایچ ایس ڈی آمدنی کے بڑے اسپنرز ہیں، ان کی ماہانہ فروخت تقریباً 7 لاکھ سے 8 لاکھ ٹن ہے، جب کہ مٹی کے تیل کی مانگ صرف 10 ہزار ٹن ہے۔

عالمی مارکیٹ میں تیل سستا

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکا اور جرمنی کی کمزور معاشی خبروں کی وجہ سے منگل کے روز نیویارک میں تیل کی عالمی قیمتیں تقریباً 3 فیصد گر کر 2 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئیں، جس سے توانائی کی طلب میں کمی کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

کئی ممالک کی جانب سے یہ اشارے بھی ملے کہ تیل کی پیداوار بڑھنے کی راہ پر گامزن ہے، مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بج کر 9 منٹ پر برینٹ فیوچر 1.99 ڈالر یا 2.7 فیصد کی کمی سے 72.79 ڈالر فی بیرل، جب کہ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) خام تیل 1.92 ڈالر یا 2.7 فیصد کی کمی سے 68.78 ڈالر فی بیرل رہا۔

کارٹون

کارٹون : 27 فروری 2025
کارٹون : 26 فروری 2025