5 لاکھ ٹن چینی کی برآمد کے بعد قیمتوں میں کمی کیلئے شکر درآمد کرنے کا فیصلہ
5 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کے چند ہفتے بعد ہی وفاقی حکومت نے ملک میں قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے خام چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خام چینی (شکر) کی درآمد سے ملک میں قیمتوں میں کمی لانے میں مدد ملے گی اور مستقبل کی پیداوار بڑھانے میں مدد ملے گی، کیونکہ اسے مقامی طور پر ریفائن کرکے چینی میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ چینی برآمد کرنے کی اجازت اس وقت دی گئی تھی، جب صنعت نے مقامی قیمتوں کو 145 سے 150 روپے فی کلو کے درمیان رکھنے کا وعدہ کیا تھا، تاہم گزشتہ 10 روز میں قیمت 180 روپے فی کلو تک جاپہنچی ہے۔
مارکیٹ مبصرین کے مطابق کرشنگ سیزن کے دوران قیمتوں میں اس طرح کا اضافہ نہ صرف غیر معمولی ہے، بلکہ حکومت کی موثریت اور صنعت کی ساکھ کے فقدان کو بھی اجاگر کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صنعت نے صورتحال سے فائدہ اٹھانے کا انتخاب کیا اور ایسا نہ کرنے کا وعدہ کرنے کے چند ہفتوں بعد ہی بھاری منافع کمایا، حکومت یا تو صنعت کو جوابدہ بنانے یا نادہندگان کے خلاف انتظامی کارروائی کرنے کے لیے تیار نہیں ہے یا اس سے قاصر نظر آتی ہے۔
ایک ناراض صارف محمد امین کا کہنا ہے کہ ’یہ وہ سرکلر موشن ہے جس میں ہم مسلسل سفر کرتے ہیں، جب گورننس کی بات آتی ہے۔‘
تجزیہ کاروں کے مطابق مقامی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے خام چینی درآمد کرنے کا حکومت کا فیصلہ دو وجوہات کی بنا پر مضحکہ خیز ہے، ایک تو درآمد میں وقت کا وقفہ اور دوسرا خود اس مسئلے کی نوعیت ہے۔
درآمد ایک وقت طلب عمل ہے، جس میں 10 سے 15 ہفتے لگ سکتے ہیں، خواہ اسے ہنگامی بنیاد پر ہی کیوں نہ کیا جائے، اس وقت تک قیمتیں پہلے ہی بڑھ چکی ہوں گی، اور صنعت نے اربوں روپے کما لیے ہوں گے، بالکل وہی حاصل کر لیا ہوگا جو وہ چاہتے تھے۔
دوسری بات یہ ہے کہ اس مسئلے کی بنیادی وجہ انتظامی ہے، سپلائی کا مسئلہ نہیں حکومت صنعت سے اس کے وعدے کا احترام کروانے میں ناکام رہی ہے۔
محمد امین نے کہا کہ جب بھی کوئی امپورٹ آتی ہے تو وہ اس مسئلے کو کیسے حل کر سکتی ہے جو خالصتاً انتظامی ہے؟ چینی کی سپلائی کم نہیں ہے، ملک کرشنگ سیزن کے وسط میں ہے، رسد میں اضافے سے بنیادی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک تاجر غلام عباس کا کہنا ہے کہ درآمد کے اس فیصلے سے حکومت بے بس نظر آتی ہے، اگر احمقانہ نہیں تو اپنی ناکامی کو مارکیٹ کی طرف موڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ برآمدات کی اجازت دینا غلط فیصلہ تھا، کیونکہ اجازت کے بارے میں کم سے کم درکار معلومات موجود نہیں تھیں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چینی کی درآمد کا فیصلہ جس کا مقصد الزام تراشی کو دور کرنا ہے، ایسا کرکے حکومت نہ صرف اپنی غلطیوں میں اضافہ کرے گی بلکہ ایک کرشنگ سیزن میں دوسری بار غلط حل تجویز کرنے کی بھی قصوروار ہوگی۔