• KHI: Asr 4:59pm Maghrib 6:40pm
  • LHR: Asr 4:27pm Maghrib 6:09pm
  • ISB: Asr 4:31pm Maghrib 6:14pm
  • KHI: Asr 4:59pm Maghrib 6:40pm
  • LHR: Asr 4:27pm Maghrib 6:09pm
  • ISB: Asr 4:31pm Maghrib 6:14pm

اداریہ: ’جعفر ایکسپریس حملے کے بعد اب روایتی بیانات دینے کا وقت گزر چکا‘

شائع March 13, 2025 اپ ڈیٹ March 13, 2025 12:21pm
— فوٹو: ایکس
— فوٹو: ایکس

جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کا گھات لگا کر حملہ، ہمارے لیے سخت ویک اپ کال ہے جو ہمیں یاد دہانی کرواتا ہے کہ بلوچستان میں ریاست کی رٹ کس طرح کمزور ہو رہی ہے۔

بدھ کی رات فوجی حکام نے انسدادِ دہشت گردی آپریشن ختم ہونے کی تصدیق کی۔ لیکن یہ حقیقت کہ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے دہشت گرد ایک ویران علاقے میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت سیکڑوں مسافروں کو لے جانے والی ٹرین کو ہائی جیک کرنے میں کامیاب ہوگئے، اپنے آپ میں کافی خوفناک ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ جب اس مخصوص ٹرین کو دہشت گردوں نے ہدف بنایا ہو، گزشتہ سال کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے خودکش حملے میں بھی ہدف جعفر ایکسپریس ہی تھی۔ حقیقت تو یہ ہے کہ بلوچستان میں نقل و حمل کا نظام بری طرح متاثر ہوچکا ہے جہاں شرپسند عناصر کی جانب سے ہائی ویز بلاک اور ٹرینوں کو ہائی جیک کیا جارہا ہے۔

اب روایتی بیانات دینے کا وقت گزر چکا۔ بلوچستان کو ایک مضبوط سیکیورٹی منصوبے کی ضرورت ہے تاکہ صوبے کے عوام کے لیے امن کو یقینی بنایا جاسکے اور وہ تشدد کے کسی خوف کے بغیر اپنی زندگیاں گزار سکیں۔ اب تک، ریاست اس حوالے سے اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام ہے۔ اگرچہ صوبے میں انسداد دہشت گردی کے لیے متعدد آپریشنز ہوئے ہیں جن کے نتیجے میں سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادتیں بھی ہوئی ہیں، لیکن ان کارروائیوں سے کسی طرح کے طویل مدتی استحکام کا حصول ممکن نہیں ہوپایا ہے جس کا مطلب ہے کہ ریاست کو اپنی حکمت عملی پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔

سب سے پہلے تو صوبے میں ایسے نوگو ایریاز اور غیر حکومتی مقامات نہیں ہونے چاہئیں جہاں شرپسندوں کو کنٹرول حاصل ہو۔ ریاست کی رٹ پورے صوبے میں چلنی چاہیے۔

دوسری بات یہ کہ سیکیورٹی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے دہشت گرد افغانستان میں اپنے ’سہولت کاروں اور ماسٹر مائنڈز‘ سے رابطے میں تھے۔ پاکستان کو سفارتی سطح پر زبردست انداز میں یہ معاملہ افغان طالبان حکومت کے سامنے اٹھانا چاہیے جبکہ دیگر دشمن ممالک کو بھی تنبیہ کرنی چاہیے کہ وہ غلط مہم جوئی سے گریز کریں۔

داخلی سلامتی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔ اس منظم حملے نے نشان دہی کی ہے کہ علیحدگی پسندوں کو تجربہ کار بیرونی عناصر کی پشت پناہی حاصل تھی۔

فوجی کارروائیوں سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ علیحدگی پسند جن وجوہات کو بنیاد بنا کر بلوچوں کا ذہنی استحصال کرتے ہیں، ان وجوہات کو حل کرنے کے لیے مخلصانہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ ان وجوہات میں جبری گمشدگیاں، صوبے کے بگڑتے سماجی و معاشی اشاریے اور سیاسی سرگرمیوں پر پابندی شامل ہے۔

اگرچہ نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے کوئی جواز قابلِ قبول نہیں لیکن ڈان اخبار سمیت بہت سی آوازیں کئی سالوں سے اس مسئلے کو اٹھا رہی ہیں۔ لیکن اس ملک کے پالیسی ساز اور ان پالیسیوں کا نفاذ کرنے والے تجاویز نہیں سنتے۔ سلامتی اور قانون کی حکمرانی ضروری ہے۔ تاہم بلوچستان میں دیرپا امن اسی صورت میں آسکتا ہے کہ جب صوبے کی گورننس اچھی ہو، صوبے کے عوام کو معدنیاتی و دیگر وسائل میں حصہ دار بنایا جائے اور صوبے کے حقیقی نمائندگان کو جمہوری عمل میں شرکت کا موقع دیا جائے۔

جعفر ایکسپریس حملہ ظاہر کرتا ہے کہ علیحدگی پسند تنازع مزید پھیلنے میں شاید زیادہ وقت باقی نہیں رہا۔ بلوچستان کو بچانے کے لیے حکمرانوں کو فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔


یہ تحریر انگریزی میں پڑھیے۔

اداریہ
1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 13 مارچ 2025
کارٹون : 12 مارچ 2025