سری لنکا میں فصلوں کے تحفظ کیلئے بندروں، موروں اور دیگر جنگلی حیات کی گنتی
سری لنکا میں فصلوں کے تحفظ کے لیے جوابی اقدامات تیار کرنے کے لیے بندروں اور موروں سمیت دیگر جنگلی حیات کی گنتی کی گئی۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق ہفتے کی صبح کھیتوں اور گھروں کے قریب جنگلی سور، لوریز، مور اور بندروں کی پانچ منٹ تک گنتی کے لیے تقریباً 40 ہزار مقامی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔
شمال وسطی ضلع انورادھا پورہ میں، کسان کنبے کھلے کھیتوں میں جمع ہوئے اور جانوروں کی گنتی کی اور انہیں وزارت زراعت کے ذریعے فراہم کی گئی شیٹ میں درج کیا۔
وزارت کے عہدیدار اجیت پشپا کمارا نے دارالحکومت کولمبو میں صحافیوں کو بتایا کہ ہم بہت کم وقت میں مردم شماری کر رہے ہیں، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ڈبل گنتی نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم توقع کر رہے ہیں کہ نتائج تقریباً 80 فیصد درست ہوں گے، ان جانوروں کی تعداد کا اندازہ ہونے کے بعد، ہم ان سے نمٹنے کے لیے اگلے اقدامات کی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں۔
کولمبو سے 200 کلومیٹر شمال میں واقع انورادھا پورہ میں، رہائشی مردم شماری کی تیاری کے لیے کھیتوں میں جلدی نکل آئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بہت پرجوش شرکا کی طرف سے بہت کامیاب گنتی ملی، یہ وہ کسان ہیں جن کی فصلوں کو مسلسل نقصان پہنچتا ہے۔
انورادھا پورہ کے علاقے مہنتلے میں مردم شماری کرانے والے محکمہ زراعت کے بیوروکریٹ چمینڈا ڈسانائکے نے بتایا کہ ہماری تعداد 227 ٹوک بندروں اور 65 جامنی رنگ کے لنگوروں کی تھی۔
حزب اختلاف کے قانون ساز نلن بندرا نے مردم شماری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’یہ مکمل ناکامی ہے، پیسے کا ضیاع ہے‘، ان کیڑوں کے بارے میں کیا جو رات میں کھیتوں پر حملہ کرتے ہیں؟ ان کی گنتی نہیں کی جا رہی ہے؟، بندرا نے کہا کہ گنتی کی مشق کے لیے نئی ٹیکنالوجیوں کا استعمال کیا جا سکتا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایک تہائی سے زیادہ فصلیں ہاتھیوں سمیت جنگلی جانوروں کی جانب سے تباہ کی جاتی ہیں، جنہیں قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے، کیوں کہ انہیں مقدس سمجھا جاتا ہے۔
اگرچہ ہاتھی چاول کے کھیتوں اور پھلوں کے باغات پر بڑے حملے کرتے ہیں، لیکن سنیچر کی مردم شماری میں ان کی گنتی نہیں کی گئی تھی۔