شمالی غزہ میں اسرائیلی ڈرون حملہ، صحافی اور 8 امدادی کارکن شہید
شمالی غزہ کے علاقے بیت لاہیا میں اسرائیلی ڈرون حملے میں ایک صحافی سمیت 9 افراد شہید ہوگئے، شہدا میں 8 امدادی کارکن شامل ہیں، حماس نے اسرائیلی حملے کو جنگ بندی معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دے دیا۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق شمالی غزہ کے قصبے بیت لاہیا کے علاقے اتر جنکشن میں ایک صحافی اور 8 امداد کارکن شہید ہوگئے۔
صہیونی فوج کے ڈرون نے بیت لاہیا کے علاقے اتر جنکشن میں عوامی اجتماع کو نشانہ بنایا، الخیر فاؤنڈیشن کے سی ای او شعیب یوسف نے بتایا کہ 9 میں سے 8 شہدا امدادی کارکن تھے
ان کا کہنا تھا کہ ’انتہائی دکھ اور افسوس کے ساتھ ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ غزہ میں ہماری ٹیم کے 8 امدادی کارکن شہید ہو گئے ہیں، انہیں طے شدہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈرون حملے میں شہید کیا گیا‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اصل حالات اب بھی ثابت ہو رہے ہیں لیکن ہم اس بات کی سختی سے تردید کرتے ہیں کہ شہید ہونے والے افراد عسکریت پسند تھے یا ان کا حماس سے کوئی تعلق تھا‘۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس نے واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل پر غزہ جنگ بندی معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے ۔
حماس کے ترجمان حزم قاسم نے ایک بیان میں کہا کہ قابض (اسرائیل) نے جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے صحافیوں اور امدادی کارکنوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنا کر شمالی غزہ کی پٹی میں ایک ہولناک قتل عام کیا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت نے غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائی میں شہید اور زخمی ہونے والے افراد کی تعداد کے حوالے سے تازہ ترین رپورٹ جاری کی ہے۔
ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹے کے دوران مجموعی طور پر 19 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے 7 نئی اموات، 12 لاشیں برآمد اور 26 زخمی اسپتالوں میں داخل ہوئے۔
وزارت نے مزید کہا کہ اس طرح 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والوں کی مصدقہ تعداد کم از کم 48 ہزار 543 ہوگئی ہے جبکہ ایک لاکھ 11 ہزار 981 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
بہت سے متاثرین ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جبکہ غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے ہلاکتوں کی تعداد 61 ہزار سے زائد بتائی ہے اور کہا ہے کہ ملبے تلے لاپتہ ہونے والے ہزاروں افراد کو اب مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔