• KHI: Zuhr 12:40pm Asr 5:00pm
  • LHR: Zuhr 12:11pm Asr 4:29pm
  • ISB: Zuhr 12:16pm Asr 4:33pm
  • KHI: Zuhr 12:40pm Asr 5:00pm
  • LHR: Zuhr 12:11pm Asr 4:29pm
  • ISB: Zuhr 12:16pm Asr 4:33pm

وفاقی جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 227 سال پرانا قانون استعمال کرنے سے روک دیا

شائع March 16, 2025
آخری بار اجنبی دشمن ایکٹ دوسری جنگ عظیم میں جاپانی شہریوں کیخلاف استعمال کیا گیا تھا
—فائل فوٹو: رائٹرز
آخری بار اجنبی دشمن ایکٹ دوسری جنگ عظیم میں جاپانی شہریوں کیخلاف استعمال کیا گیا تھا —فائل فوٹو: رائٹرز

امریکا میں ایک وفاقی جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو وینز ویلا کے شہریوں کی بڑے پیمانے پر ملک بدری کے لیے جنگ کے دوران امریکا کو تحفظ فراہم کرنے والے 227 سال پرانے قانون کو استعمال کرنے سے روک دیا۔

بی بی سی نیوز کے مطابق ٹرمپ نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ وینزویلا کے جرائم پیشہ گروہ ٹرین ڈی اراگوا سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن امریکا کے خلاف غیر قانونی جنگ کر رہے ہیں، انہیں 1798 کے اجنبی دشمن ایکٹ کے تحت ملک بدر کیا جائے گا۔

تاہم امریکی ڈسٹرکٹ جج جیمز بواسبرگ نے ہفتے کی شام ملک بدری روکنے کا حکم جاری کیا ہے جو 14 روز تک جاری رہے گا۔

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق جج جیمز بواسبرگ نے سماعت کے دوران کہا کہ انہوں نے سنا ہے کہ جلاوطن افراد کو لے جانے والے طیارے اڑان بھر رہے ہیں اور انہیں واپس جانے کا حکم دیا گیا ہے۔

یہ قانون امریکا کو اجازت دیتا ہے کہ وہ جنگ کے دوران ایسے افراد کو حراست میں لے سکتا ہے، جو ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہوں، اسے آخری بار دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانی نسل کے لوگوں کے خلاف استعمال کیا گیا تھا۔

ہفتے کے روز اس اعلان پر کوئی تعجب نہیں پایا گیا، جہاں ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ ٹرین ڈی اراگوا ریاست ہائے متحدہ امریکا کی سرزمین کے خلاف حملے یا شکاری حملے کا ارتکاب کر رہا تھا، کوشش کر رہا تھا اور دھمکی دے رہا تھا۔

انہوں نے گزشتہ سال کی انتخابی مہم کے دوران بڑے پیمانے پر ملک بدری کے لیے متنازع قانون کو استعمال کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

امریکن سول لبرٹیز یونین اور انسانی حقوق کے دیگر گروپوں نے ہفتے کے روز اعلان جاری کرنے سے پہلے ہی انہیں اس کے استعمال سے روکنے کے لیے مقدمہ دائر کر دیا تھا۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق سماعت کے دوران جج نے کہا کہ قانون میں ’حملہ‘ اور ’شکاری دراندازی‘ کی اصطلاحات ’دراصل دشمن ممالک کی کارروائیوں سے متعلق ہیں، اور یہ قانون شاید ٹرمپ کے اعلان کے لیے کوئی اچھی بنیاد فراہم نہیں کرتا۔

اے سی ایل یو کے ایک وکیل نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا تھا کہ ان کے خیال میں اتوار کے روز ہوا میں وینزویلا کے تارکین وطن کے 2 طیارے موجود تھے، بی بی سی نے اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کی۔

یہ کیس اب قانونی نظام سے گزرے گا اور سپریم کورٹ تک جا سکتا ہے۔

اس اعلان اور اس کے گرد ہونے والی لڑائی کو ٹرمپ کے حامیوں کو اکٹھا کرنا چاہیے، جنہوں نے غیر قانونی امیگریشن کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے اور روزمرہ کی اشیا کی قیمتوں کو کم کرنے کے وعدوں پر انہیں وائٹ ہاؤس واپس بھیج دیا تھا۔

جنوری میں اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد سے انہوں نے امریکی امیگریشن نظام کو بہتر بنانے کے لیے تیزی سے کام کیا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں اور کچھ قانونی ماہرین نے اس مطالبے کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے دیگر ممالک کے خلاف باضابطہ طور پر اعلان جنگ کے بعد ماضی میں بھی غیر ملکی دشمن ایکٹ کا استعمال کیا جاتا رہا ہے، آئین کے تحت صرف کانگریس ہی جنگ کا اعلان کر سکتی ہے۔

ٹرمپ کے حکم کے تحت امریکا میں موجود وینیز ویلا کے وہ تمام شہری جو کم از کم 14 سال کی عمر کے ہیں (ٹرین ڈی اراگوا کے رکن ہیں اور اصل میں شہریت یافتہ یا قانونی طور پر مستقل رہائشی نہیں ہیں) انہیں غیر ملکی دشمنوں کے طور پر پکڑا، روکا اور نکال دیا جائے گا۔

ٹرمپ نے اعلان میں یہ واضح نہیں کیا کہ امریکی حکام کس طرح اس بات کا تعین کریں گے کہ کوئی شخص پرتشدد، بین الاقوامی گینگ کا رکن ہے؟۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 17 مارچ 2025
کارٹون : 16 مارچ 2025